Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 45
وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَیْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہی ہے خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ : جس نے پیدا کیا جوڑوں کو الذَّكَرَ وَالْاُنْثٰى : نر اور مادہ (کی شکل میں)
اور بلاشبہ اس نے نر و مادہ دونوں قسموں کو پیدا کیا
بلاشبہ اس نے نر و مادہ دونوں قسموں کو پیدا کیا 45 ؎ جنس انسان کی دونوں اصناف یعنی نر و مادہ کو پیدا کرنے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اسی کے قبضہ قدرت میں ہے کہ نر کو قرار مکین میں داخلکر دے یا مادہ کو یا ان دونوں میں سے کسی کو طاقت و قوت میں زیادہ کر دے کہ اس بیج یا خلیہ میں کس کی طاقت و قوت حاوی ہے کہ شکل و صورت اختیار کرتے وقت وہ نر کی صورت اختیار کرے گا یا مادہ کی۔ انسان اپنی دسترس سے جو تجربات کر رہا ہے ان تجربات میں اگر اس کو یہ بات حاصل بھی ہوجائے کہ اس بیج سے نر پیدا ہو سکتا ہے اور اس سے مادہ تو عین ممکن ہے کہ ایسا ہو لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟ سوائے خسارہ اور گھاٹا کے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ جب تک یہ نظام دنیا قائم ہے دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں اگر تجربات کرتے کرتے کسی ایک کو درمیان سے ہٹا دیا گیا جو ممکن نظر نہیں آتا تو پھر انسان کو اس سے جو خسارہ ہوگا اس کا اندازہ اس وقت نہیں لگایا جاسکتا اس لئے بہتر ہے کہ انسان نفع کی چیز کو حاصل کرنے کی کوشش و سعی مناسب اور جائز طریقہ سے جاری رکھے لیکن ضرر رساں باتوں کی طرف دھیان نہ دے بہرحال تخلیق حیوانی کے لئے اس جنس کی دونوں اصاف ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں کسی ایک کو درمیان سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔ مصنوعی اور یاں تیار کر بھی لی گئیں تو بھی مادہ منویہ حاصل کرنے کی ضرورت برقرار رہے گی اور وہ اگر صرف ایک صنف سے حاصل کرلیا گیا تو چونکہ اس صنف میں دونوں کے اجزا موجود ہیں ممکن ہے کہ اس میں کامیابی حاصل کرلی جائے لیکن اس سے آگے نسل کا جاری کرنا ممکن نہیں رہے گا کیونکہ پیوند کاری کی مزید نسل ممکن نہیں ہے جب تک اصل کی طرف مراجعت نہ کی جائے اس لئے جس طرف سے بھی آپ غور کریں گے نتیجہ یہی نکلے گا کہ جنس انسانی کے لئے دونوں اصناف کا ہونا ناگزیر ہے اس لئے تخلیق اللہ رب کریم ہی کا کام ہے اور وہی جانتا ہے کہ اس جوڑے سے کیا پیدا ہوگا بچی یا بچہ یا دونوں توام ہوں گے یا ایک ہی صنف توام پیدا ہوگی اس لئے تخلیق زوجین ہی سے نرپیدا ہوگا یا مادہ علم الٰہی میں یہ موجود ہے اور وہی اس حقیقت کو جانتا ہے ۔ غور کرو کہ قرآن کریم میں کتنے بچوں کی خوشخبریاں سنائی گئی اور اس سے قبل سنائی گئیں کہ ابھی ان کی ابتدا بھی نہ ہوئی تھی کہ اعلان کردیا گیا کہ بچہ پیدا ہوگا اور پھر اس کی عمر کا ایک اندازہ بھی مقرر کردیا کہ یہ بچہ پیدا ہو کر مر نہیں جائے گا بلکہ اس وقت تک زندہ رہے گا جب تک اس سے آگے بچہ پیدا نہ ہوجائے اور پھر جس بات کا اعلان کیا من و عن وہی ہوا اس میں تخلیق انسانی کی بہت سی وضاحتیں خود بخود آجاتی ہیں اگر کوئی صاحب عقل ‘ عقل سے کام لے کر غور و فکر کرے۔
Top