Urwatul-Wusqaa - Al-Israa : 54
وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ وَصّٰىكُمُ اللّٰهُ بِهٰذَا١ۚ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور مِنَ : سے الْاِبِلِ : اونٹ اثْنَيْنِ : دو وَمِنَ : اور سے الْبَقَرِ : گائے اثْنَيْنِ : دو قُلْ : آپ پوچھیں ءٰٓ الذَّكَرَيْنِ : کیا دونوں نر حَرَّمَ : اس نے حرام کیے اَمِ : یا الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمَّا : یا جو اشْتَمَلَتْ : لپٹ رہا ہو عَلَيْهِ : اس پر اَرْحَامُ : رحم (جمع) الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمْ : کیا كُنْتُمْ : تم تھے شُهَدَآءَ : موجود اِذْ : جب وَصّٰىكُمُ : تمہیں حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِھٰذَا : اس فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : بہتان باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ لِّيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے النَّاسَ : لوگ بِغَيْرِ : بغیر عِلْمٍ : علم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
اور دیکھو اونٹ میں سے دو قسمیں ہیں اور گائے میں سے دو قسمیں (یعنی نر اور مادہ) تم ان سے پوچھو کیا ان میں سے نر کو حرام کیا ہے یا مادہ کو یا اس کو جو ان دونوں کی مادہ اپنے پیٹ میں لیے ہوتی ہیں ؟ پھر بتلاؤ اس آدمی سے زیادہ ظلم کرنے والا کون ہوا جو لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے اللہ پر افتراء پردازیاں کرے اور اس کے پاس کوئی علم نہ ہو ؟ بلاشبہ اللہ ان لوگوں پر راہ نہیں کھولتا جو ظلم کرنے والے ہوں
اللہ نے تم کو ایسی باتوں کا کب حکم دیا اور تم اس وقت کہاں تھے ؟ 221: اس سے زیادہ بڑا جھوٹ اور کیا ہو سکتا ہے کہ کوئی انسان حلت و حرمت کا مسئلہ اپنے ہاتھ میں لے لے جو خالصتاً اللہ تعالیٰ کی ذات کے متعلق فرمایا اچھا تم اتنی بات بتائو کہ تم اس وقت کہاں تھے جب اللہ نے اس طرح حلال و حرام کا حکم تم کو دیا تھا اور کچھ نہیں تو اتنا ہی بتا دو کہ انہیں اس لئے حرام سمجھتے ہو کہ وہ نر ہیں یا اس لئے کہ وہ مادہ ہیں اگر کوئی ایسی وجہ ہے تو پھر سارے نر حرام ہونے چاہئیں یا ساری مادائیں حرام ہونی چاہئیں بعض نروں کو حلال اور بعض کو حرام بعض مادائوں کو حلال اور بعض کو حرام قرار دینا کہاں کی عقل مندی ہے۔ کیا ان کی حرمت کی وجہ یہ ہے کہ مائوں کے شکموں میں ہیں اگر ایسا ہے تو نر اور مادہ کی تخصیص بھی بیکار ہوئی پھر تو ہر جانور کو حرام ہونا چاہئے خواہ نر ہو یا مادہ کیونکہ ان میں سے ہر ایک شکم مادر میں رہا ہے اور اگر ان کو حرام کرنے کی کوئی دلیل نہیں تو تم ہی بتائو کہ جن جانوروں کو اللہ نے حلال ٹھہرایا ہے تم بغیر کسی دلیل کے ان کو حرام کہہ رہے ہو اس کو کہا جاتا ہے اللہ سے مقابلہ ؟ اور اللہ سے مقابلہ کر کے تم جائو گے کہاں ؟ اس سے بڑھ کر ظالم اور بدبخت کون ہو سکتا ہے جو بغیر کسی سند اور علمی وعقلی دلیل کے محض جھوٹے بہتان کو لوگوں کے گمراہ کرنے کا ذریعہ بنائے۔ اللہ ان لوگوں پر کبھی سیدھی راہ نہیں کھولتا جو ظلم کرنے والے ہوں : 222: ظلم کرنے والے کون لوگ ہیں ؟ وہی جو اللہ تعالیٰ پر افتراء پردازیاں کرنے والے ہیں اور جن کا مقصد محض لوگوں کو گمراہ کرنا ہو کہ لوگ گمراہ ہوں گے تو ان کا کام بنے گا۔ اس طرح کی من گھڑت باتیں لوگوں کو بتائیں گے اور بےعملی کی راہ سکھائیں گے۔ خود گمراہ ہیں اور دوسروں کی گمراہی کا سبب بنتے ہیں اللہ ایسے لوگوں کو کبھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا جو خود سیدھی راہ سے دور بھاگتے ہوں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو کسی قوم کے سردار مانے اور تسلیم کئے جا چکے ہیں اور لوگوں کی مذہبی پیشوائی کر رہے ہیں جیسے آج کل گدی نشین اور سجادہ نشنہ اور اسی طرح کے کئی ایک دوسرے ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں۔ ان کے ہاں بڑی بڑی مجلسیں جمتی ہیں اور بڑے بڑے لوگ ان کی مجلسوں میں جمع ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ طرح طرح کی وابستگیاں رکھتے ہیں اور ان لوگوں کے جو منہ میں آتا ہے سچ جھوٹ کہہ دیتے ہیں اور اکثر ذو معنی باتیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں چونکہ ان پر سیدھی راہ تو یقیناً گم ہوتی ہے۔ آپ ﷺ کے دور کے ایسے لوگوں کو ان کی ناکامی بتائی جا رہی ہے اور نہایت ہی لطیف انداز میں دعوت اسلامی کی کامیابی کی بشارت ان کو سنائی جا رہی ہے کہ ظالم قوم کو کبھی کامیابی نصیب نہیں ہوتی وہ دیر یا سویر بہرحال ذلیل و خوار ہوں گے اور یہی دعوت اسلامی کی کامیابی کا وقت ہے۔
Top