Tafheem-ul-Quran - Al-An'aam : 144
وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ١ؕ قُلْ ءٰٓالذَّكَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْهِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ١ؕ اَمْ كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ وَصّٰىكُمُ اللّٰهُ بِهٰذَا١ۚ فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَ : اور مِنَ : سے الْاِبِلِ : اونٹ اثْنَيْنِ : دو وَمِنَ : اور سے الْبَقَرِ : گائے اثْنَيْنِ : دو قُلْ : آپ پوچھیں ءٰٓ الذَّكَرَيْنِ : کیا دونوں نر حَرَّمَ : اس نے حرام کیے اَمِ : یا الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمَّا : یا جو اشْتَمَلَتْ : لپٹ رہا ہو عَلَيْهِ : اس پر اَرْحَامُ : رحم (جمع) الْاُنْثَيَيْنِ : دونوں مادہ اَمْ : کیا كُنْتُمْ : تم تھے شُهَدَآءَ : موجود اِذْ : جب وَصّٰىكُمُ : تمہیں حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِھٰذَا : اس فَمَنْ : پس کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جو افْتَرٰي : بہتان باندھے عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ لِّيُضِلَّ : تاکہ گمراہ کرے النَّاسَ : لوگ بِغَيْرِ : بغیر عِلْمٍ : علم اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
اور اسی طرح دو اُونٹ کی قسم سے ہیں اور دو گائے کی قسم سے۔ پوچھو، اِن کے نر اللہ نے حرام کیے ہیں یا مادہ، یا وہ بچّے جو اُونٹنی اور گائے کے پیٹ میں ہوں؟120 کیا تم اُس وقت حاضر تھے جب اللہ نے ان کے حرام ہونے کا حکم تمہیں دیا تھا؟ پھر اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جو اللہ کی طرف منسُوب کرکے جُھوٹی بات کہے تاکہ عِلم کے بغیر لوگوں کی غلط راہ نمائی کرے۔ یقیناً اللہ ایسے ظالموں کو راہِ راست نہیں دکھاتا
سورة الْاَنْعَام 120 یہ سوال اس تفصیل کے ساتھ ان کے سامنے اس لیے پیش کیا گیا ہے کہ ان پر خود اپنے ان توہمات کی غیر معقولیت واضح ہوجائے۔ یہ بات کہ ایک ہی جانور کا نر حلال ہو اور مادہ حرام، یا مادہ حلال ہو اور نر حرام، یا جانور خود حلال ہو مگر اس کا بچہ حرام، یہ صریحاً ایسی نامعقول بات ہے کہ عقل سلیم اسے ماننے سے انکار کرتی ہے اور کوئی ذی عقل انسان یہ تصور نہیں کرسکتا کہ خدا نے ایسی لغویات کا حکم دیا ہوگا۔ پھر جس طریقہ سے قرآن نے اہل عرب کو ان کے ان توہمات کی غیر معقولیت سمجھانے کی کوشش کی ہے بعینہ اسی طریقہ پر دنیا کی ان دوسری قوموں کو بھی ان کے توہمات کی لغویات پر متنبہ کیا جاسکتا ہے جن کے اندر کھانے پینے کی چیزوں میں حرمت و حلت کی غیر معقول پابندیاں اور چھوت چھات کی قیود پائی جاتی ہیں۔
Top