Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 66
وَ كَذَّبَ بِهٖ قَوْمُكَ وَ هُوَ الْحَقُّ١ؕ قُلْ لَّسْتُ عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ
وَكَذَّبَ : اور جھٹلایا بِهٖ : اس کو قَوْمُكَ : تمہاری قوم وَهُوَ : حالانکہ وہ الْحَقُّ : حق قُلْ : آپ کہ دیں لَّسْتُ : میں نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر بِوَكِيْلٍ : داروغہ
اور تیری قوم نے اسے جھٹلایا ہے حالانکہ وہ حق پر ہے تم کہہ دو میں تم پر کچھ نگہبان نہیں ہوں
اے پیغمبر اسلام ! تیری قوم نے حق کو جھٹلایا ہے اچھا تم ان پر کوئی نگہبان نہیں : 105: اس آیت میں نبی اعظم و آخر ﷺ کے خاندان قریش مکہ کی مخالفت حق کا بیان ہے اور آپ ﷺ کو یہ ہدایت دی جارہی ہے کہ یہ لوگ جو آپ ﷺ سے وقوع عذاب کا معین وقت پوچھتے ہیں اور بار بار اس کا سوال کرتے ہیں آپ ﷺ ان سے فرما دیں کہ میں اس کام کے لئے مسلط نہیں کیا گیا اور ہر بات کا وقت اللہ تعالیٰ کے علم میں مقرر ہے وہ اپنے وقت پر ہو کر رہے گی اور اس کا نتیجہ یقیناً تمہارے سامنے آجائے گا۔ چناچہ اس بات کے پورے ہونے کا جب وقت آیا تو انہوں نے بھی اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور ان کے ساتھ دوسروں نے بھی جو اس وقت موجود تھے اور آج تک ہمارے کان سنتے آرہے ہیں اور رہتی دنیا تک لوگ سنتے رہیں گے کیونکہ قرآن کریم نے ان ساری چیزوں کو اپنے اندر محفوظ کرلیا ہے جو نہ مٹنے والا کلام ہے۔ لست علیکم بوکیل ” میں تم پر کوئی داروغہ نہیں “ ” نہیں ہوں میں تمہارے ذمہ دار “ (ضیاء القرآن) یعنی عذاب میرے اختیار میں نہیں اور نہ ہی میں نے تم کو یہ کہا ہے کہ میں تم پر عذاب نازل کروں گا۔ ہاں ! اللہ کا حکم میں نے تم کو سنایا اور اللہ کا حکم ہمیشہ ” حق “ ہوتا ہے اس لئے یقینی ہے کہ وہ واقعہ ہو۔
Top