Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 20
فَاَصْبَحَتْ كَالصَّرِیْمِۙ
فَاَصْبَحَتْ : تو ہوگیا وہ باغ كَالصَّرِيْمِ : جڑکٹا۔ مانند جڑ کئے کے
پھر صبح تک وہ (باغ) ایسا ہوگیا جیسے کٹا ہوا تھا
ان کا باغ ایسا ہوگیا جیسا کہ کٹا پڑا تھا ، سبزے کا نام و نشان تک نہ رہا 20 ؎ (صریم) کٹا ہوا ، ٹوٹا ہوا۔ صرم سے جس کے معنی کاٹنے کے ہیں۔ بروزن فیل بمعنی مفعول یعنی کعروم سے۔ واضح رہے کہ اصل معنی (کالصریم) کے یہی ہیں کٹا ہوا ، جدا کیا ہوا۔ پھر چونکہ صبح رات سے کٹی ہوئی ہوتی ہے اور رات صبح سے اس لئے (صریم) کا استعمال کبھی صبح کے معنی میں ہوتا ہے اور کبھی رات کے معنی میں۔ اس طرح ذرہ ریگ کو بھی (صریم) کہا جاتا ہے کہ جو تودہ ریگ سے جدا ہوگیا۔ چناچہ (کالصریم) کی تفسیر میں یہ سارے اقوال بیان کئے گئے ہیں کہ وہ باغ سوکھ کر ایسا سپیدہو گیا کہ جس طرح ذرہ ہائے ریگ تو وہ ریگ سے اڑ کر منتشر ہوجاتے ہیں نیز (صریم) کی تفسیر مصروم سے بھی کی گئی ہے جیسے کہ قتیل بمعنی مقتول ہے۔ (صحیح بخاری تفسیر سورة ہذا اور تفسیر بیضاوی) اور ہم نے اس کے کٹے ہونے کا مفہوم سبزے کا نام و نشان نہ رہنے سے ادا کیا ہے کہ وہاں سبزے کا نام و نشان بھی نہ رہا۔
Top