Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 26
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَضَآلُّوْنَۙ
فَلَمَّا : تو جب رَاَوْهَا : انہوں نے دیکھا اس کو قَالُوْٓا : کہنے لگے اِنَّا لَضَآلُّوْنَ : بیشک ہم البتہ بھٹک گئے ہیں
پھر جب انہوں نے اس کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو راستہ بھول گئے ہیں
جب انہوں نے اس جگہ کی حالت کو دیکھا تو کہنے لگے شاید ہم راستہ بھول گئے ہیں 26 ؎ جیسا کہ شروع کلام میں بھی بتا دیا گیا تھا کہ ادھر اس طرح کے مشورے ہو رہے تھے اور ادھر رب کریم نے اپنے لشکر کو حکم دے دیات ھا کہ ان اسکیموں کے پہنچنے سے پہلے پہلے تم کو اپنی سکیم لڑانا ہے کہ اس کھیتی اور باغ کو چورا چورا کرنا ہے اور اس سال وہ جس پلان (Plan) کے تحت خزانہ اکٹھا کرنا چاہتے ہیں ہمارا فیصلہ ہے کہ ایسے لوگوں کا اصل زر بھی ایک بار ختم کردیا جائے تاکہ ان کو معلوم ہو اور ان کی سمجھ میں آئے کہ انسان کے سارے ارادے کبھی پورے نہیں ہوتے اور یہ ضروری ہے کہ وہ پورے نہ ہوں کیونکہ انسان کی تفہیم ہوتی رہنی چاہئے کہ ہمارے ارادوں کو کوئی توڑنے والی طاقت بھی موجود ہے جو سب طاقتوں اور قوتوں سے زیادہ مضبوط اور جس کی سکیم (Scheme) ہمارے سکیموں سے زیادہ پختہ ہے کہ وہ کبھی خفا نہیں ہوتی اور وہی ہوتا ہے جو اس کا فیصلہ ہوتا ہے اور یہی رب ذوالجلال والاکرام کی پہچان کا نشان ہے۔ ایسا کیوں ہے ؟ اس لئے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے اور ایسے بہت سے نہ ماننے والوں کو وہ منوا لیتا ہے لیکن اس کے لئے اس نے ایک قانون باندھ رکھا ہے اور جو کچھ ہوتا ہے اسی قانون کے مطابق ہوتا ہے۔ مختصر یہ کہ جب وہ عین موقعہ پر پہنچے تو ان کو اعتراف کرنا ہی پڑا کہ ہم نے جو مشورہ کیا اور جو سکیم (Scheme) تیار کی وہ درست نہیں تھی۔
Top