Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 27
بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ
بَلْ : (نہیں) بلکہ نَحْنُ : ہم مَحْرُوْمُوْنَ : محروم کردئیے گئے ہیں
(نہیں) بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی ہے
ہماری تو قسمت پھوٹ گئی ہے اور بربادی ہمارا مقدر بن کر رہ گئی ہے 27 ؎ گویا ہم تو اسکیمیں تیار کرتے ہی رہ گئے اور ہماری اسکیموں کا نتیجہ کیا نکلا کہ خزانہ جمع کرتے کرتے ہم اصل زر سے بھی محروم رہ گئے۔ یہ فطری چیز ہے کہ انسان جب ایسے حالات سے دوچار ہوجاتا ہے حالانکہ جو کچھ ہوتا ہے وہ تو اس کے اپنے ہی اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے لیکن وہ ایسا مایوس ہوتا ہے کہ مایوسی کی حالت میں جو بات اس کے منہ سے نکلتی ہے وہ حسرت و یاس ہی کی ہوتی ہے اور وہ اپنی قسمت کا ماتم کرتا نظر آتا ہے۔ زیر نظر آیت کے اس فقرہ نے ان کی ساری مایوسی کی حالت کو صرف دو لفظوں میں بیان کردیا اور اس کی تفسیر کی جائے تو محرومیوں کی یہ داستان بہت ہی لمبی ہو سکتی ہے اور پھر اس سے جو نتائج مرتب ہوتے ہیں وہ اکثر وقتی ثابت ہوتے ہیں گویا انسان اس طرح کی نصیحتوں کو بہت جلد بھول جانے والا ہے۔
Top