Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ان میں سے جو اچھا تھا وہ بولا کہ میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ اس (اللہ) کی پاکیزگی کیوں بیان نہیں کرتے
ان میں سے بہتر آدمی نے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم پاکیزگی اختیار نہیں کر رہے 28 ؎ (اوسطھم) ان میں سے جو کچھ معقول تھا۔ ان کا درمیانہ اوسط مضاف ھم ضمیر جمع مذکر غائب مضاف الیہ یہاں (اوسط) سے مراد وہ شخص ہے جو افراط وتفریط کے درمیان ہو۔ جیسے حود کہ وہ اسراف اور بخل کے درمیانی درجہ کا نام ہے۔ ایسی صورت میں (اوسط) کا لفظ مدح کے لئے آیا ہے نہ کہ عمر کے لحاظ سے درمیانہ مراد ہے اور عین ممکن ہے کہ جس وقت یہ صلاح مشورے ہو رہے تھے اس نے کوئی اس طرح کی بات ضرور کی ہوگی لیکن جب سب کی رائے اس کے خلاف ہوئی تو اس نے خاموشی اختیار کرلی۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ حقیقی بہن بھائیوں میں بھی سب کے حالات اور خیالات ایک جیسے نہیں ہوتے اور بعض کی طبیعت بعض سے نہیں ملتی۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب تک کسی انسان کے اندر مکمل طور پر دین نے اپنی جگہ حاصل نہ کرلی ہو اس وقت تک اس کے ارادوں میں پختگی نہیں آتی جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ سمجھنے کے باوجود صحیح قدم اٹھانے سے ہچکچاتا رہتا ہے اور بجائے اس کے کہ وہ دوسروں کی بھلائی کا سبب بنے اپنا بیڑا بھی ساتھ ہی غرق کرلیتا ہے۔ شاید آپ اس کو ایک معمولی لغزش سمجھتے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ معمولی لغزش نہیں ہے بلکہ ایک بہت بڑا جرم ہے اور جرم کو اگر کوئی شخص جرم تسلیم نہ کرے تو اس کے اس طرز سے وہ جرم نہ رہے یہ ممکن نہیں ہے۔ ہم نے اشارہ کردیا ہے سمجھ گئے تو انشاء اللہ فائدہ پائو گے۔
Top