Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 32
عَسٰى رَبُّنَاۤ اَنْ یُّبْدِلَنَا خَیْرًا مِّنْهَاۤ اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ
عَسٰى : امید ہے کہ رَبُّنَآ : ہمارا رب اَنْ يُّبْدِلَنَا : کہ بدل کردے ہم کو خَيْرًا مِّنْهَآ : بہتر اس سے اِنَّآ : بیشک ہم اِلٰى رَبِّنَا : اپنے رب کی طرف رٰغِبُوْنَ : رغبت کرنے والے ہیں
شاید ہمارا رب اس سے بہتر (باغ) ہم کو بدلے میں دے دے ہم اپنے رب کی طرف رجوع ہوتے ہیں
شاید ہمارا رب اس سے بہتر باغ ہم کو عطا کر دے اگر ہم اس کی طرف لوٹ آئیں 32 ؎ معلوم ہوتا ہے کہ جب انہوں نے اپنے باغ اور کھیتی کی حالت دیکھی تو ان کی آنکھوں سے غفلت کی پٹی اتر گئی اور یہ بھی ان کی خوش قسمتی کی بات تھی کہ ان کی عقل نے ان کی غلط راہنمائی نہ کردی ورنہ اس طرح کے بھولے ہوئے آدمیوں کو کم ہی سیدھی راہ میسر آتی ہے بلکہ اکثر لوگ الٹی راہ ہی پر چل نکلتے ہیں اور اس طرح ان کی دنیا بھی برباد ہوجاتی ہے اور آخرت کو بھی وہ خود اپنے ہاتھوں برباد کر بیٹھتے ہیں۔ بہرحال اب ان کو یقین آگیا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے سے نقصان نہیں ہوتا بلکہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے دناا بھی سنورتی ہے اور آخرت بھی درست ہوتی ہے اس لئے یہ کوئی خسارے کا سودا نہیں بلکہ نہایت ہی نفع کی راہ ہے اگر کسی کو نصیب ہو اس طرح ان کو سچے دل سے توبہ کرنے کی توفیق حاصل ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توقعات سے بڑھ کر ان کو دیا۔ اس کو کہتے ہیں کہ اگر کوئی صبح کا بھولا شام کو گھر آئے تو اس کی خیر اور اس کی بھلائی میں کسی کو شک و شبہ باقی نہیں رہ جاتا۔
Top