Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا ان کے کوئی شریک ہیں ، اچھا تو اپنے ان شریکوں کو بھی وہ لے آئیں اگر وہ (وعدے میں) سچے ہیں
کیا ان کے کوئی شریک ہیں تو وہ ان کو بھی بلا لائیں اگر وہ سچے ہیں 41 ؎ یہ ان کے ڈھکوسلوں کا جواب ہے کہ جناب ہم تو کچھ بھی نہیں ہم تو بہت گناہ گار ہیں لیکن ہمارے پیروں اور ہمارے بزرگوں کے ایسے کارہائے نمایاں ہیں کہ انہوں نے ہمارے لئے اور ہماری نسلوں کو قیامت تک کے لئے محفوظ کرا دیا ہے اور ہم ان لوگوں کی کمائی کھانے والے ہیں م۔ فرمایا کہ اگر ان کو اس طرح کا کوئی وہم و گمان ہے تو وہ اس کو بھی برملا کہیں تاکہ سب لوگ سن لیں کہ وہ کون سی شخصیت ہے اور زیادہ نہیں تو وہ ان کے نام ہی لے لیں تاکہ اس بات کی تصدیق کرلی جائے۔ اس وقت شاید ان لوگوں نے نام نہ لیا ہو اور وہ خوف کھا گئے ہوں لیکن آج کل کے پاکستانی لوگ تو صاف صاف کہتے ہیں اور برملا نام لیتے ہیں ، ذرا بھی جھجھک محسوس نہیں کرتے ؎ چاچڑ وانگ مدینہ د سے کوٹ مٹھن بیت اللہ ظاہر دے وچ پیر فریدن باطن دے وچ اللہ حقیقت میں دیکھو تو خواجہ خدا ہیں ہمیں درپہ خواجہ کے سجدے روا ہیں یہ دعا ہے یہ دعا ہے یہ دعا تیرا اور سب کا خدا احمد رضا کملے لوگ جہان دے بھلے پھر دے سب سامنے ویکھ کے پیر نوں فیروی پچھن رب جن لوگوں کی یہ خرافات ہیں کہ اگر یہ بات اب کہی جائے کہ اگر تمہارے پاس کوئی تمہارے شریک ہیں تو ان کو بلالو اور ہمارے سامنے لے آئو اگر یہ لوگ ان بزرگوں کو بطور نام پیش کردیں تو آخر اس میں بعید از عقل بات کون سی ہے۔ جب وہ برملا کہتے ہیں کہ وہی جو مستوی عرش پر تھا خدا ہو کر اتر پڑا مدینے میں مصطفیٰ ہو کر خدا کہتے ہیں جس کو مصطفیٰ معلوم ہوتا ہے جسے کہتے ہیں بندہ وہ خود خدا معلوم ہوتا ہے بجاتے تھے جو ان عبدہٗ کی بانسری ہر دم خدا کے عرش پر انی انا اللہ بن کے نکلیں گے غور کریں کہ ان لوگوں کے سامنے قرآن کریم پڑھنے سے ان کو کیا فرق پڑے گا اور وہ قرآن کریم کی کیا قدر کریں گے اور ان کو قرآن کریم کیسے سیدھی راہ کی طرف ہدایت دے گا جب کہ انہوں نے ایک اللہ تعالیٰ کے ساتھ بہت سے اللہ بنا رکھے ہیں بلکہ اس اللہ کو چھوڑ کر نئے اللہ بنا لئے ہیں۔ احمد رضا جن کا خدا ہو ، چاچڑ جن کا مدینہ ہو اور کوٹ مٹھن جن کا بیت اللہ ہو ان کو کوئی سمجھائے گا تو کیسے اور وہ سمجھیں گے تو آخر کیوں ؟
Top