Urwatul-Wusqaa - Nooh : 28
رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِمَنْ دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِنًا وَّ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ لَا تَزِدِ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا تَبَارًا۠   ۧ
رَبِّ اغْفِرْ لِيْ : اے میرے رب بخش دے مجھ کو وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے والدین کو وَلِمَنْ : اور واسطے اس کے دَخَلَ : جو داخل ہو بَيْتِيَ : میرے گھر میں مُؤْمِنًا : ایمان لا کر وَّلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں کو وَلَا : اور نہ تَزِدِ : تو اضافہ کر الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو اِلَّا تَبَارًا : مگر ہلاکت میں
اے میرے پروردگار ! مجھ کو بخش دے اور میرے والدین کو بھی اور جو میرے گھر میں ایمان کے ساتھ داخل ہوئے ان کو بھی اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بھی اور نہ زیادہ کر ظالموں کو مگر تباہی و بربادی میں
اے میرے رب ! مجھے بخش دے اور میرے والدین اور ایمان والوں کو بھی 28 ؎ زیر نظر آیت میں نوح (علیہ السلام) نے دعا مانگی ہے کہ اے میرے رب مجھے بخش دے اور اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ بخشش طلب کرنے کے لئے ضروری نہیں کہ آدمی پہلے گناہ کرچکا ہو تب ہی بخشش طلب کرے۔ ایک آدمی اگر گناہ کے قریب بھی نہ گیا ہو اور نہ ہی قریب جانے کا امکان ہو تو بھی اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے ہی رہنا چاہئے کہ انسانیت کے لئے یہ ضروری اور لازم ہے اور اس سے انسان کے درجات بلند ہوتے ہیں اور نیکی اور تقویٰ میں مزید ترقی حاصل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا بہت بہترین طریقہ ہے اور اس سے نخوت وتکبر کے گلے پر چھریچلتی ہے اور اس طرح کی دعا سے شیطان دور بھاگتا ہے اور دوسرا سبق ہم کو یہ ملتا ہے کہ انسان کو اپنے والدین کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتے رہنا چاہئے خصوصاً جب کسی کے والدین کلمہ گو ہیں اور عرف عام میں وہ مسلمان لکھتے اور بولتے ہیں تو اس بار کلی میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور اسی طرح جو لوگ اٹھنے بیٹھنے والے ہوں اور عرف عام میں مسلمان کہلاتے ہوں اور ایمان والوں سے محبت کرتے ہوں ان کے لئے بھی اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرنا چاہئے اگر ان کے حق میں دعا درست ہوئی تو فائدہ ہوگا ورنہ دعا کرنے والے کا اجر تو اپنی جگہ محفوظ رہے گا اور چوتھی بات یہ ہے کہ مردوں کو عورتوں کے لئے اور عورتوں کو مردوں کے لئے ان کی موجودگی اور غیر موجودگی دونوں صورتوں میں دعا کرنے کا حق ہے خواہ کوئی کسی کو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو یعنی مسلمانوں کے لئے دعا کرنے کا حق اپنی جگہ محفوظ ہے اور اسی طرح غائبانہ دعا کرنے والوں کو دعا کرنے سے نفع حاصل ہوتا ہے اور پانچویں بات اس سے یہ بھی معلوم ہوئی کہ ظالموں کو ان کے ظلم کی سزا ملنے کی درخواست اللہ تعالیٰ سے کرنا جائز اور درست ہے اور اگر ہو سکے تو ان کو ظلم کی سزا دنیا میں دلوانے کی سعی و کوشش بھی جائز اور درست ہے اور یہ پانچویں باتیں نوح (علیہ السلام) کی دعا سے حاصل ہوتی ہیں اور کوئی شخص اس نہج پر مزید گہرائی میں اتر کر دیکھنے کی کوشش کرے گا تو اس کو مزید ہدایات بھی ملیں گی جن پر وہ عمل پیرا ہو کر دین و دنیا میں فوائد حاصل کرسکتا ہے۔ یہ سورة نوح کی آخری آیت ہے اور اسی پر ہم اس سورت کی تفسیر کو ختم کرتے ہیں۔ رب اجعلنی مقیم الصلوٰۃ ومن ذریتی ربنا و تقبل دعا ربنا الغرفلی ولو الذی وللمومنن یوم یقوم الحساب۔
Top