Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 25
اِلَّا حَمِیْمًا وَّ غَسَّاقًاۙ
اِلَّا : مگر حَمِيْمًا : کھولتا وَّغَسَّاقًا : اور زخموں کا دھوؤن
ہاں ! مگر (ان کو) کھولتا ہوا پانی اور زخموں کا دھو ون (دیا جائے گا)
ہاں ! ان کو کھولتا ہوا پانی اور زخموں کا دھو ون دیا جائے گا ۔ 25 اہل دوزخ میں کیوں گئے ؟ اس لئے کہ انہوں نے دنیا میں جو کیا وہ سب کا سب گندے اعمال و افعال ہی تھے کہ جھوٹ بولتے رہے ، بدکاری کرتے رہے ، شرابیں پی پی کر غل غپاڑا مچاتے رہے ، غریبوں کا خون چوستے رہے اور ملازموں کی محنت و مزدوریاں دباتے رہے اور زور بازو اور ہمت کے ساتھ جائز و ناجائز سے بےنیاز ہو کر رزق اکٹھا کرتے رہے۔ جس کا مال ملا ہڑپ کرلیا ، چوریاں کیں اور رسہ گیری کرتے رہے ، جس علاقہ میں وہ بسے اس علاقہ میں جو برائی ہوئی انہیں کی شہہ پر اور انہیں کے انحصار پر ہوئی۔ لوگوں سے قتل تک انہوں نے کرائے ، اللہ والوں کی مخالفت میں انہوں نے پورا زور صرف کیا اور ان کو طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا رکھا غرض کوئی برائی ایسی نہ تھی جو ان لوگوں نے نہ کمائی ہو اور اب ایسے ہی کاموں کے نتیجہ سے ان کو دوچار ہونا ہے اور ظاہر ہے کہ اس طرح کی برائیوں کے نتائج کب اچھے ہو سکتے تھے اس لئے ان کاموں کے نتائج سے آج وہ دو چار ہوئے پھر ان کو اس دوزخ کی زندگی میں کوئی حلال اور طیب چیز کھانے کو کیسے پیش کی جائے گی ، جو کچھ پیش کیا جائے گا وہ یہی کچھ ہوگا جس کا اوپر ذکر کردیا گیا کہ ان لوگوں کے لئے کھولتا ہوا پانی اور زخموں کا دھو ون ملے گا یہ تو ان کا مشروب ہے اور ان کا طعام تھوہر کا درخت ہوگا جس کی کڑواہٹ کا یہ عالم ہے کہ اگر وہ کسی کے ہاتھ کو چھو جائے تو ساری زندگی ہاتھ کو منہ تک نہ لے جایا جاسکے اور اس کی شکل و صورت بھی اتنی کریہہ اور اتنی بری ہے کہ اس کو دیکھتے ہی الٹی (Vomting) شروع ہوجائے اور پیشاب و پاخانہ خطا ہوجائے۔
Top