Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 24
لَا یَذُوْقُوْنَ فِیْهَا بَرْدًا وَّ لَا شَرَابًاۙ
لَا يَذُوْقُوْنَ : نہ وہ چکھیں گے فِيْهَا : اس میں بَرْدًا : کوئی ٹھنڈک وَّلَا شَرَابًا : اور نہ پینے کی چیز
وہاں وہ ٹھنڈک نہیں پائیں گے اور نہ (ہی ان کو) پینے کا (کچھ) مزہ آئے گا
۔ 24 (یذوفون) جمع مذکر غائب مضارع مفنی ذوق سے۔ وہ نہیں چکھیں گے۔ چکھنے اور پینے میں بہت بڑا فرق ہے اور اس فرق کو ہر ایک انسان اچھی طرح سمجھتا ہے۔ پیچھے اس کی وضاحت گزر چکی ہے کہ دو زخیوں کو پینے کے لئے کیا گیا پیش کیا جائے گا اور تفصیل اس کی عروۃ الوثقی جلد ہشتم سورة الرحمٰن اور سورة الواقعہ میں گزر چکی ہے۔ اس جگہ ارشاد فرمایا گیا کہ دوزخیوں کے لئے جب تک وہ دوزخ میں رہیں گے ٹھنڈا پانی اور اسی طرح کا کوئی دوسرا مشروب بھی جو ٹھنڈ اہو کسی قیمت پر بھی ان کو میسر نہیں آئے گا اور یہ پیچھے گزر چکا ہے کہ دوزخی جب جنت کی طرف نگاہ اٹھائیں گے تو وہ دیکھیں گے کہ ہمارے جاننے والے بلکہ ہمارے ستائے گئے لوگ برابر جنت میں موجود ہیں تو وہ ان کو دیکھتے ہی زور زور سے آواز دیں گے کہ : (افیضوا علینا من المآء او مما رزقکم اللہ) (الاعراف : 05) لیکن ان کو جواب دیا جائے گا کہ : (ان اللہ حرمھما علی الکفرین) (الاعراف : 15) مطلب یہ ہے کہ دوزخی جنتیوں کو بلائیں گے اور کہیں گے کہ ” تھوڑا سا پانی ہم پر بھی بہا دو یا اس کھانے میں سے کچھ ہم کو بھی دے دو جو اللہ تعالیٰ نے تم کو بخشا ہے “ جنت والے دوزخ والوں کو جواب دیں گے کہ ” اللہ نے یہ دونوں چیزیں آج منکروں پر روک دی ہیں “ پھر اس کی وجہ بھی انہوں نے ذکر فرما دی کہ ایسا کیوں کیا ؟ وہ کہنے لگے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں ” جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا تھا یعنی اعمال حق کی جگہ ایسے کاموں میں لگے رہے جو کھیل تماشے کی طرح حقیقت سے خالی تھے اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا تو جس طرح انہوں نے اس دن کا آنا بھلا دیا تھا آج وہ بھی بھلا دیئے جائیں گے نیز اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں سے جان بوجھ کر انکار کرتے تھے۔ “ مزید تفصیل کے لئے محولہ بالا آیت کی تفسیر عروۃ الوثقی “ جلد سوم سورة الاعراف کی آیات 05 سے 25 تک دیکھیں۔
Top