Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 15
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوْهُمُ الْاَدْبَارَۚ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِذَا : جب لَقِيْتُمُ : تمہاری مڈبھیڑ ہو الَّذِيْنَ : ان لوگوں سے كَفَرُوْا : کفر کیا زَحْفًا : (میدان جنگ میں) لڑنے کو فَلَا تُوَلُّوْهُمُ : تو ان سے نہ پھیرو الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع)
مسلمانو ! جب کافروں کے لشکر سے تمہارا آمنا سامنا ہوجائے (وہ تم پر چڑھ دوڑیں) تو انہیں پیٹھ نہ دکھاؤ
مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ میدان جنت سے کسی حال میں بھی نہ بھاگیں : 22: زیر نظر آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جنگی قانون کی ایک شق واضح فرمادی کہ مسلمان کی شان نہیں کہ وہ میدان زحف سے بھاگ نکلے او پیٹھ پر زخم کھائے اور ابدی عذاب کا بھی مستحق ہو بلکہ وہ لڑ کر جان دیتا ہے اور اس طرح وہ ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی اختیار کرلیتا ہے اور اس زندگی سے نکل کر وہ ابدی زندگی میں داخل ہوجاتا ہے اور یہ اس کی کامیابی کا گویا سرٹیفکیٹ ہے جو اس کو حاصل ہوجاتا ہے۔
Top