Aasan Quran - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور ان (مشرک) لوگوں نے یہ بات بنائی ہے کہ اللہ کا خود اس کے بندوں میں سے کوئی جزء ہے۔ (5) حقیقت یہ ہے کہ انسان کھلم کھلا ناشکرا ہے۔
5: مشرکین عرب یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں، ، یہاں سے ان کے اس عقیدے کی تردید کی جارہی ہے اور اس کے خلاف چار دلیلیں پیش کی گئی ہیں، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ کے لئے کوئی اولاد ہونا ناممکن ہے، اس لئے کہ اولاد ماں باپ کا جزء ہوتی ہے، کیونکہ وہ ان کے نطفے سے پیدا ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کا کوئی جزء نہیں ہوسکتا وہ ہر قسم کے اجزاء سے پاک ہے، لہذا اس کی کوئی اولاد نہیں ہوسکتی، دوسرے یہ کہ ان مشرکین کا اپنا حال یہ ہے کہ وہ اپنے لئے بیٹیوں کی ولادت کو عار سمجھتے ہیں اور اگر کسی کے یہاں کوئی لڑکی پیدا ہوجاتی ہے تو وہ اس پر بہت مغموم ہوتا ہے، اب یہ عجیب بات ہے کہ بیٹی کو خود اپنے لئے تو عیب سمجھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس کی بیٹیاں ہیں، تیسرے اس عقیدے کی رو سے فرشتے مؤنث قرار پاتے ہیں، حالانکہ وہ مؤنث نہیں ہیں، چوتھے اگرچہ عورت ہونا حقیقت میں کوئی عیب یا عار کی بات نہیں ہے، لیکن عام طور سے عورتوں کی صلاحیتیں مردوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہیں، کیونکہ ان کی زیادہ توجہ زیورات اور زیب وزینت کی طرف رہتی ہے، اور اپنی بات کو خوب واضح کرکے کہنے کی صلاحیت بھی اکثر ان میں کم ہوتی ہے، لہذا اگر بالفرض اللہ تعالیٰ کو کوئی اولاد رکھنی منظور ہوتی تو وہ مؤنث ہی کا کیوں انتخاب فرماتا۔
Top