Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
اور جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تم ان سے کہہ دو اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا معاف کردیا جائے گا لیکن اگر وہ پھر لوٹے تو پچھلوں کا طور طریقہ اور اس کا نتیجہ گزر چکا ہے
اے پیغمبر اسلام ! کفار سے کہہ دیجئے کہ باز آجاؤ فائدہ میں رہو گے : 51: یہ قریش کو دعوت استغفار ہے کہ جو چلے گئے وہ چلے گئے اور اپنے انجام کو پہنچ گئے لیکن جو ابھی تک زندگی کے سانس لے رہے ہیں ان سے فرما دیجئے کہ باز آجاؤ ، توبہ و استغفار کرو اور اپنے کئے پر نشرمندہ ہو ، اپنی اصلاح کرلو اس میں تمہاری فلاح و کامیابی ہے اگر تم نے اپنی روش بدل لی اور پیغمبر اسلام کے لائے ہوئے نظام کو سچے دل سے قبول کرلیا جو شرارتیں اور ظلم اس وقت تک کرچکے اس سے باز آگئے تو یقیناً تم کو معاد کردیا جائے اور اس وقت تک جو کچھ تم نے کیا اس کے عوض میں پکڑے نہیں جاؤ گے۔ اس لئے یہ زندگی تمہارے لئے ایک سنہرتی موقع ہے جب یہ وقت بھی ہاتھ سے نکل گیا اور پہلوں کی طرح تم بھی زندگی کی گاڑی سے اتار کر موت کی گاڑی پر سوار کرا دیئے گئے تو پھر کف افسوس ملنے سے بھی کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔ اور یاد رکھو ” اگر تم پھر لوٹے تو پچھلوں کا طور طریقہ اور اس کا نتیجہ تمہارے سامنے ہے “ آیت کے پہلے حصہ میں گویا ترغیب تھی اور آیت کے اس حصہ میں ترہیب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم باز نہ آئے اور اسی طرح شرارتیں کرتے رہے تو تم بھی اسی سنت الٰہی سے دو چار ہوگے جس سے دوسرے رسلوں کی تکذیب کرنے والے دو چار ہوچکے اور یہ شاید اشارہ ہے عاد ، ثمود ، مدین اور قوم لوط کی طرف جن کا ذکر پوری تفصیل سے پیچھے الاعراف میں آپ پڑھ چکے اور سورة ہود میں مزید پڑھیں گے اور یہ بات قبل ازیں کتنی دفعہ بیان کی گئی ہے کہ جس قوم کی طرف کوئی رسول بھیج دیا جاتا تھا اس پر گویا حجت تمام ہوجاتی تھی اس لئے وہ قوم اگر اپنے کفر پر اڑی رہتی تھی تو اللہ تعالیٰ اس کو لازماً ہلاک کردیتا ہے خواہ وہ قہر الٰہی سے ہلاک ہو یا اہل ایمان کی تلوار سے۔ گویا رسول اتمام حجت کا سبے بڑا اور آخری ذریعہ ہوتا ھا اور اس طرح محمد رسول اللہ ﷺ بھی ان کے لئے اور رہتی دنیا کے لوگوں کے لئے اتمام حجت کا آخری ذریعہ ہیں۔
Top