Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 52
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسا کہ دستور اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَفَرُوْا : انہوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں کا فَاَخَذَهُمُ : تو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ قَوِيٌّ : قوت والا شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
جیسا کچھ دستور فرعون کے گروہ کا اور ان کا جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں رہ چکا ہے (وہی تمہارا ہوا) اللہ کی نشانیوں سے انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا بلاشبہ اللہ سزا دینے میں بہت ہی سخت ہے
پہلوں کو پیش آنے والا ان کے اور تم کو پیش آنے والا تمہارے اعمال کا نتیجہ ہوگا : 71: پچھلی آیت کی مزید وضاحت فرمادی کہ دیکھو جس طرح قوم فرعون اور متعدد دوسری قوموں پر ان کی مسلسل نافرمانیوں اور پیہم ایذا رسانیوں کے باعث عذاب آیا اس طرح ان کا بھی انجام ہونے والا ہے جو اس وقت نافرمانیاں اور ایذا رسانیاں کر رہے ہیں۔ وہ ان کے اعمال کا نتہجا تھا اور یہ ان کے اعمال کا نتیجہ ہوگا۔ ہاں ! یہ حقیقت ہے کہ اللہ پیچھا کرنے میں بہت ہی سخت ہے اور کوئی اس کی گرفت سے بھاگ کر بچ نہیں سکتا۔ غور کرو کہ اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا اور پھر ان کو عقل و فہم عطا کیا تاکہ وہ غور و فکر کرسکیں پھر ان کے گرد و پیش میں ان کے لئے بیشمار ایسی چیزیں موجود کردیں جن میں غور و فکر کرنے وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کو پہچان سکتے ہیں جس طرح ان کو پیدا کرے پوری دنیا میں ان کا رزق رکھ دیا ہے اور وہ اپنی عقل و فکر سے اپنی روزی تلاش کرتے ہیں اسی طرح وہ اپنے مالک حقیقی کی پہچان کرنی چاہئے تو یقیناً کرسکتے تھے پھر انہوں نے عاجز مخلوق کو اپنا معبود کیسے بنا لیا ؟ پھر ان کی مزید تنبیہہ کے لئے اللہ تعالیٰ کے نشانات بھی دکھائے۔ پوی کائنات کو استشہاد میں پیش کیا لیکن انہوں نے ان کی ایک نہ سنی پھر ایسے لوگوں کے ساتھ کیا کیا جاتا ؟ یہی کچھ جو ان کے ساتھ کیا گیا کیونکہ وہ اس کے مستحق قرار پائے۔ دنیا میں اللہ نے ان کو تباہ و برباد کیا ان پر آسمانی عذاب نازل ہوا زمین سے ان پر ہر طرح کے عذاب کھڑے کئے گئے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں ان پر عذاب دلوایا گیا پھر جب ان کی سمجھ میں یہ بات نہ آئی تو پھر بھی ان پر انعامات کی بارش کی گئی جب کسی طریقہ سے بھی انہوں نے سیدھا قدم نہ اٹھایا تو انجام کار ان کو تباہ و برباد کر کے دوزخ میں جھونک دیا گیا جہاں وہ ساری زندگی عذاب ہی میں گزار دیں گے اور وہاں سے نکلنا ان کو نصیب نہیں ہوگا۔
Top