Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 61
وَ اِنْ جَنَحُوْا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَاِنْ : اور اگر جَنَحُوْا : وہ جھکیں لِلسَّلْمِ : صلح کی طرف فَاجْنَحْ : تو صلح کرلو لَهَا : اس کی طرف وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ رکھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ اِنَّهٗ : بیشک هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور اگر صلح کی طرف جھکیں تو چاہیے کہ تم بھی ان کی طرف جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ رکھو بلاشبہ وہی ہے جو سنتا اور جانتا ہے
جنگ کے سلسلہ میں ہدایت نامہ الٰہی کی چوتھی ہدایت اہل اسلام کو : 81: فرمایا میدان جنگ کے اندر یا باہر جب بھی تمہارا دشمن صلح کی طرف جھکے تو تم کو بھی بغیر کسی حیل و حجت ان کی طرف جھکنا چاہئے اس لئے کہ لڑائی تو دشمن لڑ رہا تھا تمہارا کام تو دفاع ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو وہ بطور دفاع ہے پھر جب دشمن صلح کی طرف مائل ہو تو تم کو دیر نہیں کرنا چاہئے حالات کتنے خوش کن کیوں نہ ہوں۔ اس آیت نے قطعی فیصلہ کردیا کہ اسلام کی دعوت اعلام امن ہے اگ اسلام جنگ لڑتا ہے تو وہ بھی محض قیام امن کے لئے ملک کی ہوس اسلام کے پیش نظر مطلق نہیں۔ غور کرو کہ یہ آیتت اس وقت نازل ہوئی جب جنگ بدر کے فیصلہ نے مسلمانوں کی فتح مندی آشکارا کردی تھی اور تمام جزیرہ عرب ان کی طاقت سے متاثر ہونے لگا تھا ایسے حال میں حکم ہوا کہ جب کبھی دشمن صلح و امن کی طرف جھکے چاہئے کہ بلا تامل تم بھی جھک جاؤ ۔ اگر اس کی نیت میں کوئی فتور ہوگا تو ہوا کرے اس کی وجہ سے صلح و امن کے قیام میں ایک لمحہ کے لئے بھی دیر نہیں کرنی چاہئے۔ اس لئے کہ تم جس کے حکم کے تابع یہ صلح کر رہے ہو وہ ہر دل کی بات جانتا ہر طرح کی آواز کو سنتا ہے اور ہر ظاہر و باطن کا علم رکھنے والا ہے۔ اسی کے حکم سے تم کو پہلے یہ مقام حاصل ہوا اور اسی کے حکم سے تم نے صلح کی اور اگر انہوں نے دوبارہ کوئی حرکت کی رو وہی اس کا دفاع بھی تم سے کرائے گا۔ اس سلسلہ میں تمہاری اپنی اور ذاتی رائے اس ہی کے حکم کے تابع ہے اور اسی کے حکم کے تابع رہنی چاہئے۔ وہ تمہاری نیت اور حالت کو بھی جانتا ہے اور تمہارے دشمنوں کی نیت اور ارادوں سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔
Top