Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 63
وَ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ١ؕ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُلُوْبِهِمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
وَاَلَّفَ : اور الفت ڈال دی بَيْنَ : درمیان۔ میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل لَوْ : اگر اَنْفَقْتَ : تم خرچ کرتے مَا : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب کچھ مَّآ : نہ اَلَّفْتَ : الفت ڈال سکتے بَيْنَ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل وَلٰكِنَّ : اور لیکن اللّٰهَ : اللہ اَلَّفَ : الفت ڈالدی بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
اور وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی اگر توُ وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتا جو رُوئے زمین میں ہے جب بھی ان کے دلوں کو باہ میں الفت سے نہ جوڑ سکتا لیکن یہ اللہ ہے جس نے ان میں باہمی الفت پیدا کردی بلاشبہ وہ غالب اور حکمت والا ہے
اللہ ہی تو ہے جو تمہارے دلوں میں الفتت پیدا کرنے والا ہے : 83: غور کرو کہ تم اے پیغمبر اسلام کتتنی دیر مکہ میں رہے لیکن وہاں کے لوگوں نے وہ کونسی تکلیف ہے جو آپ کو نہیں پہنچائی اور پھر اللہ نے وہاں سے نکال کر آپ کو مدینہ لا بسایا اور ساتھ ہی لوگوں کے دلوں کو بھی تمہاری طرف پھیر دیا یہ کوئی معمولی بات نہ توی بلکہ یہ خاص تائید غیبی ہی کا کرشمہ ہے۔ کسی شیطانی مقصد کے لئے کسی بھیڑ کا اکھٹا کرلینا اتنا مشکل نہیں ہوتا ابھی ڈگڈگی بجی اور ابھی لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے اور تیل کی تھاپ پر کتنے ہیں جو سر دھننے لگے اور ڈھولک بجنے پر کتنوں نے ٹانگ اٹھالی لیکن خاص اللہ کے کام کے لئے جس میں اللہ کی خوشنودی او آخرت کی طلب کے سوا کسی بھی دوسری چیز کا کوئی ادنیٰ شائبہ نہ ہو ، کلمہ حق کے جاں نثاروں کی ایک جماعت کا فراہم ہوجانا بغیر اس کے ممکن نہیں ہوا کہ اللہ نے تائید کی اور اس کی توفیق بخشی نے رہنمائی فرمائی۔ جو لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جمع ہوئے تھے اپنی یہ نئی زندگی اختیار کرنے سے پہلے دور جاہلیت کی تمام برائیوں میں آلودہ تھے ان کے قبیلے جدا جدا تھے اور ان میں بیحد و حساب تعصبات تھے ان کے دیوتات بھی الگ الگ تھے اور یہ آنکھیں بند کر کے ان کی پر ستتش کرتے تھے اور سب سے بڑھ کر ان کے مفادات باہم دگر متتصادم تھے اور یہ ان کے حاصل کرنے کے جائز و ناجائز طریقے استعمال کرتے تھے۔ پھر اس طرح کے لوگوں کو ان کے تمام تعصبات و مفادات اور تمام رسوم و عادات سے چھڑا کر بالکل ایک نئے سانچہ میں ڈھال دینا اور اس سانچے کو ان کی نگاہوں میں اتنا محبوب بنا دینا کہ اس کی خاطر وہ قوم ، وطن ، خاندان ، جائیداد اور بیوی بچوں سے جدا ہو کر اور سو کو چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوں یہ اللہ ہی کے لئے ممکن ہے کوئی انسان یہ کام انجام نہیں دے سکتا اگرچہ وہ دنیا جہاں سے سارے وسائل اس پر صرف کر ڈالے۔ اس جگہ ممکن ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ شیطانی دعوت اتنی آسانی اور دعوت الٰہی اتنی مشکل آخر کیوں ؟ اس سوال کا جواب تو پیچھے بغیر سوال اٹھائے ہی دے دیا گیا لیکن شاید شیطان ہی نے اس طرف سے پھیرلیا ہو اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ جتنی شیطانی دعوتیں ہیں کسی ایک دعوت کے لئے بھی کسی انسان کو کچھ چھوڑنا نہیں پڑتا اور وہ شیطانی دعوت قبول کرلی جاسکتی ہے۔ صرف اسلام کی دعوت ایک ایسی دعوت ہے کہ اس کو قبول کرنے کے لئے بہت کچھ چھوڑنا پڑتا ہے تتب جا کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس انسان نے اسلام کی دعوت قبول کرلی ہے اور اگر بغیر کچھ چھوڑے دعوت مان بھی لی جائے تو اسلام کی ایسی دعوت کو کبھی اپنی دعوت کی قبولیت کا سرٹیفکیٹ نہیں دیتا۔ لات کے پجاری کو مناۃ کے دربار پر لے جاؤ یا عزیٰ کے اس کو ناچنے پر لگا دو یا گانے پر اس سے باچنے کا کہو یا گانے کا۔ اس کے سامنے شراب پیش کرو یا بھنگ کا پیالہ اس کو جوئے پر بٹھا دو یا زنان خانہ کی طرف لے جاؤ ۔ اس کو جھوٹ بچلنے کا کہو یا چوری کا حکم دو اس سے ناحق قتل کرا لو یا کسی کو گالی گلوچ نکلوا لو چاہے جو بھی کراؤ اس سے کچھ چھڑوانا نہیں پڑے گا اور نہ ہی اس کو یہ تلقین کی جائے گی کہ یہ یہ کام چھوڑ کر آو تب تمہارا یہ کام منظور ہوگا ورنہ تمہاری ساری محنت بےکار جائے گی۔ اگر کسی چیز سے ایسا کرنے والے کو منع کیا جاتات ہے تو بتا دو ؟ یہی وجہ ہے کہ شیطان کی دعوت بالکل آسان ہے اور اس کو ماننے والے اور قبول کرنے والے بہت ہوتے ہیں لیکن اسلام کی دعوت کی طرف جب کوئی رغبتت کرے گا ان ساری چیزوں میں اس جس کی اس کو عادت ہے اسلام کی پہلی ہدایت یہ ہوگی کہ اس کو چھوڑ دو تب تمہارا اسلام قبول ہوگا ورنہ تمہارے اس دعوے کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہوگی اور ہر کسی چیز کو جس کی بھی کسی کو عادت ہے چھوڑنا آسان نہیں ہوتا بلکہ بہت ہی مشکل ہے۔ اس لئے جتنا یہ مشکل ہے اتنا ہی اسلام کی دعوت ماننا اور تسلیم کرنا بھی مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ارشاد فرمایا گیا کہ : اے پیغمبر اسلام ! وہی ہے یعنی اللہ ہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں آپ کی الفت و محبت پیدا کردی اور وہ سب کچھ چھوڑ کر آپ کے گرویدہ ہوگئے۔
Top