Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaashiya : 2
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن خَاشِعَةٌ : ذلیل و عاجز
اس دن کتنے چہرے اترے ہوئے ہوں گے
اس دن کتنے چہرے اترے ہوئے ہوں گے 2 ؎ دنیا میں جب انسان نے قدم رکھا اس وقت سے لے کر آج تک کتنی گروہ بندیاں بن چکی ہیں اور پھر ایک طرح کی گروہ بندیاں نہیں مذہب کے نام پر بھی ہیں ، سیاست کے نام پر بھی ، خاندانی گروہ بندیاں بھی ہیں اور پیشوں کے لحاظ سے بھی ، ملک و ملت کے نام پر بھی ، زبان اور رنگت کے نام پر بھی لیکن جس چیز کا نام قیامت ہے اس روز یہ ساری گروہ بندیاں ختم کردی جائیں گی اور ان میں سے کسی کا نام لے کر بھی ان کو نہیں بلایا جائے گا بلکہ پوری انسانیت کو تین گروہوں میں تقسیم کردیا جائے گا جیسا کہ اس کی وضاحت سورة الواقعہ میں کردی گئی ہے۔ ایک ان میں مقربین کا گروہ ہوگا جن کو ( سابقون الاولون) کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے اور دوسرا گروہ دائیں والوں کا ہوگا جن کا نام ( اصحاب الیمین) ہوگا اور تیسرا گروہ وہ ہوگا جو برائیاں کرنے والے ہوں گے اور ان کو ( اصحاب الشمال) کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ زیر نظر آیت میں ان لوگوں کا ذکر ہے جن کو ( اصحاب الشمال) کہا گیا ہے اور اس جگہ فرمایا گیا ہے کہ ان کے چہرے اترے ہوئے ہوں گے اور دیکھنے والے محسوس کریں گے گویا یہ لوگ ہیں جو قیامت کے منکر تھے۔ اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کو جھٹلانے والے اور قرآن کریم کو اللہ تعالیٰ کا کلام ماننے والے نہ تھے اور آج جب ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ہم سے جو کچھ کہا جاتا تھا وہ بالکل حق اور سچ تھا تو ان کے چہرے اتر جائیں گے اور ڈرتے ہوں گے کہ اب ہمارے ساتھ نہ معلوم کیا ہونے والا ہے اس بات کا خوف ان کو لا حق ہوگا۔
Top