Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 19
اَجَعَلْتُمْ سِقَایَةَ الْحَآجِّ وَ عِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ جٰهَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۘ
اَجَعَلْتُمْ
: کیا تم نے بنایا (ٹھہرایا)
سِقَايَةَ
: پانی پلانا
الْحَآجِّ
: حاجی (جمع)
وَعِمَارَةَ
: اور آباد کرنا
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
كَمَنْ
: اس کے مانند
اٰمَنَ
: ایمان لایا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت
وَجٰهَدَ
: اور اس نے جہاد کیا
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰه
: اللہ کی راہ
لَا يَسْتَوٗنَ
: وہ برابر نہیں
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: ہدایت نہیں دیتا
الْقَوْمَ
: لوگ
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
کیا تم لوگوں نے یوں ٹھہرا رکھا ہے کہ حاجیوں کے لیے سبیل لگا دینا اور مسجد حرام کو آباد رکھنا اسی درجہ کا کام ہے جیسا اس شخص کا کام جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ؟ اللہ کے نزدیک تو یہ دونوں برابر نہیں اور اللہ ظلم کرنے والوں پر راہ نہیں کھولتا
حاجیوں کے لئے پانی کی سبیل لگانا اچھا کام ہے لیکن آخر کتنا ؟ 28: مشرکین مکہ کو اپنے جن اعمال پر بہت ناز تھا اور وہ اپنی امتیازی حیثیت قائم کئے ہوئے تھے ان میں سے ایک حجاج کو پانی پلانے اور ٹھنڈا اور میٹھے پانی کی سبیلیں لگانے کا کام بھی تھا اور زیر نظر آیت میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ پانی پلانا بلاشبہ ایک نیکی ہے لیکن اس نیکی کا تصور دینے والا آخر کون ہے ؟ اللہ ، تو پھر اللہ ہی سے دوسروں کو شریک کیا جا رہا ہے اور ان شریک ٹھہرانے والوں کے ساتھ یہ نیکی بھی کیا نیکی ہی کہلائے گی ؟ شفقت و رحمت کو کون غلط کہہ سکتا ہے ؟ لیکن آپ کی ساری شفقت اس قاتل ہی کے لئے کیوں ؟ جس کو اس نے قتل کیا ہے کیا وہ شفقت و رحمت کا مستحق نہیں ؟ حج کیوں قائم کیا گیا ؟ اللہ کی وحدانیت کے اعلان کے لئے۔ ایک مرکز پر جمع ہو کر اجتماعی کاموں کے لئے۔ غور و فکر اور خالصۃً اللہ کی عبادت قائم کرنے کے لئے پھر اللہ کے باغیوں اور اللہ کی الوہیت میں شریک کرنے والوں کو پانی پلا کر اللہ کے ساتھت شرک کرنے کے لئے ان کی طاقت کو مزید بڑھانے سے نیکی حاصل ہوگی ؟ کیا ڈاکہ زنی کرنے والوں کی مدد کر کے ان کے ڈاکہ کو کامیاب کرا دینا نیکی ہی کہلائے گا ؟ کیا قوم کے عریبوں کا خون چوس چوس کر مال و دولت کے ڈھیر اکھٹے کرنے والوں سے چاول کی پلیٹ وصولص کر کے تمہارے جزاک اللہ کہہ دینے سے وہ عنداللہ جزا کے مستحق قرار پائیں گے یا تم بھی ان کے حرام مال میں شریک ہو کر ایک گناہ کے مرتکب قرار پاؤ گے ؟ اس جگہ لفظسِقَایَةَ کا استعمال ہوا جس کا ترجمہ ہمارے سارے مترجمین نے ” پنی پلانا “ ” پانی کی سبیل لگانا “ ہی کے کئے ہیں اور اس میں حجاج کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرنا بھی اس میں شامل کیا ہے لیکن آگے چل کر سورة یوسف کی آیت 70 میں بھیسقَایَةَ ہی کا لفظ آیا ہے جس سے مراد ” پانی پینے کا برتن “ لی گئی ہے اور ترجمہ پیالہ یا کٹورا کیا گیا ہے۔ ایسا کیوں کیا گیا ؟ دوسری بات یہ ہے کہ جو چیز چوری ہوئی اس کو صاع قرآن کریم میں کہا گیا ہے اور جو کچھ بنیامین کے سامان سے میسر آیا وہ بھی صاع ہی تھا لیکن ہمارے مفسرین نے سِقَایَةَ اور صاع کو ایک ہی چیز قرار دیا اس کی کیا ضرورت تھی ؟ پھر تعجب پر تعجب یہ ہوا کہ بادشاہ وقت کے پانی پینے کا پیالہ اور غلہ ماپنے کا آلہ ایک چیز کو قرار دیا اور بڑی وضاحت سے لکھا کہ بادشاہ کے پانی پینے کا برتن وہی تھا جس سے غلہ ماپا جاتا تھا۔ پھر اس برتن کی خوبصورتی اور قیمتی ہونے کا بیان شروع کیا تو لکھا کہ وہ جو ہرات سے مرصع کیا گیا تھا جو بہت ہی بڑا قیمتی تھا۔ اس وقت اس کا ذکر محض اس وجہ سے کیا گیا تاکہسِقَایَةَ کے لفظ کا ترجمہ ذہن نشین ہوجائے اور یہ سمجھ لیا جائے کہ قرآن کریم نے اس کو پانی پلانے کے معنوں میں استعمال کیا ہے جس کا صاف صاف مطلب کھانے پینے کے انتظان اور کسی کی دعوت کرنے کے نکلتے ہیں اور خودر و نوش پر اس کا استعمال ہوتا ہے اور مفسرین نے بھی اس جگہ لکھا ہے : قال الحسن ؓ کانت السقایۃ بنبیذ الذبیب وعن عمرانہ وجد نبیذ السقیاۃ من الذبیب شدیدا فکسر منہ بالماء ثلاثا ۔ (کبیر امام رازی (رح) سورة توبہ) واعلم ان السقایۃ فعل (الکشاف بحوالہ امام رازی (رح) فی الکبیر) وسقی الحاج یوجب نوعا من انواع الفضیلۃ (امام رازی (رح) وقیل ان المشرکین کین قالوا الیھود۔۔۔ نحن نقاۃ الحاج و عمارۃ المسجد الحرام فنحن افضل ام محمد وا صحابہ ؟ فقالت الیھود انتم افضل ( امام رازی (رح) بیت اللہ کی عمارت کا بنانا صحیح معنوں میں ایمان لانے والوں کے برابر نہیں ہو سکتا : 29: روایات میں ہے کہ مشرکین مکہ مسلمانوں کے مقابلہ میں اس پر فخت کیا کرتے تھے کہ ہم مسجد حرام کی آبادی اور حجاج کو پانی پلانے کا انتظام کرتے ہیں اور اس سے بڑھ کر کسی کا عمل بھی کیا ہو سکتا ہے ؟ اس طرح سیدنا عباس ؓ جب بدر میں قید کر لئے گئے تو ان کے مسلمان اعزہ و اقارب نے ان کو ایمان کی طرف دعوت دی تو انہوں نے اس وقت فخریہ طور پر کہا کہ آپ لوگ ایمان و ہجرت کو اپنا بڑا سرمایہ فضیلت سمجھتے ہیں مگر ہم بھی و مسجد حرام کی عمارت اور حجاج کو پانی پلانے کی اہم خدمات سر انجام دیتے ہیں حالانکہ ان کے برابر اور کون سا عمل اچھا ہو سکتا ہے ؟ اس طرح طلحہ بن شیبہ اور حضرت علی ؓ کی آپس میں کفتگو میں طلحہ نے کہا تھا کہ مجھے وہ فضیلت حاصل ہے جو تم میں سے کسی کو حاصل نہیں ہے کہ بیت اللہ کی چابی میرے ہاتھ میں ہے اگر چاہوں تو بیت اللہ کے اندر جا کر رات گزار سکتا ہوں۔ اس لئے کہ بیت اللہ کے اندر داخل ہوجانا ان کے ہاں ایک بہت بڑی فضیلت کی بات تھی۔ زیر نظر آیت میں ان کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ کیا تمت نے حجاج کو پانی پلانے اور مسجد حرام کی عمارت کی دیکھ بھال کرنے کو اس شخص کر برابر قرار دیا ہے جو کہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لایا ہو اور اس نے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ہو حالانکہ اللہ کے نزدی تو یہ لوگ کبھی برابر نہیں ہو سکتا۔ مقصود آیت یہ ہے کہ ایمان باللہ اور ایمان بالاخرت اور جہاد فی سبیل اللہ میں سے ہر ایک افضل ہے۔ سِقَایَةَ الْحَآجِّ اور عمارت مسجد الحرام سے۔ یعنی ایمان بھی دونوں سے افضل ہے اور جہاد بھی۔ ایمان کے افضل ہونے سے مشرکین کی بات کا جواب ہوگیا اور جہاد کے افضل ہونے سے ان مسلمانوں کی آپس میں گفتگو کا جواب ہوگیا جو عمارت مسجد حرام اور سِقَایَةَ الْحَآجِّ کو جہاد سے افضل سمجھتے تھے۔ یہ تو اس وقت کی بات تھی جب نزول قرآن ہو رہا تھا اور خود نبی اعظم و آخر ﷺ اس دنیا میں صحابہ ؓ کے اندرموجود تھے اور آج کیا قرآن وہی قرآن نہیں ہے اور اس کے احکام ویسے ہی احکام نہیں ہیں جسا کہ اس وقت تھے ؟ یقیناً ہیں اور رہتی دنیا تک رہیں گے تو پھر اس وقت اس حکومت کو جو آل سعود کے نام سے دنیا کے اس خطہ میں موجود ہے جس خطہ میں بیت اللہ موجود ہے اور حجاج کرام آج بھی اس کی حاضری کے لئے جوق در جوق حاضر ہوتے ہیں کیا انہوں نے فقط اس انتظام و انصرام ہی کو دین کا سب سے بڑا اہم کام نہیں سمجھا رکھا ؟ اور اس فضیلت کو وہ اپنائے نہیں بیٹھے ؟ کیا انہوں نے کبھی غور کیا کہ ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہاد اس کام سے بہرحال افضل و انسب ہیں۔ کیا ان کا فرض دفاع اسلام کو مضبوط کرنا نہیں ہے ؟ کیا اپنے دفاع کے لئے غیر مسلموں کو سہارا بنانا اچھا عمل ہے ؟ وہ علمائے اسلام اللہ کے ہاں کیا جواب دیں گے جو حکومت آل سعود کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ تم قرآن کریم کروڑوں کی تعداد میں شائع کر کے ہم کو مفت میں سپلائی کرتے رہو اور ہم ان قرآن کریم کے نسخوں کو بیچ کر کھائیں گے اور آل سعود کے لئے دعائیں کریں گے اور ان کے گن گائیں گے کہ وہ ایک نہایت ہی اچھی اور بہتر حکومت ہے کہ قرآن کریم کی اشاعت اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ بلاشبہ قرآن کریم کی اشاعت ایک اچھا عمل ہے لیکن ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہاد فی سبیل اللہ کے مقابلہ میں رکھ کر ذرا دیکھیں اور قرآن کریم کی اس آیت کا مفہوم کیا کہتا ہے اس کا نگاہ میں رکھ کر بات کریں ؟ دشمن کس گھات میں لگا ہے اور آپ کیا کر رہے ہیں کیا ” ہنوز دلی دور است “ کہنے والوں کا انجام آپ نے نہیں دیکھا ؟ کیا غیر مسلموں کے سہارے زندہ رہنا شرک نہیں کہلاتا ؟ مزید وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرما دیا کہ اللہ کے نزدیک حاجیوں کا انتظام و انصرام اور عمارت بیت اللہ کی دیکھ بھال کا عمل اور ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہاد فی سبیل اللہ کے عمل کے برابر نہیں ہیں۔ ہر لحاظ سے ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہاد فی سبیل اللہ پہلے اعمال سے افضل و اعلیٰ ہیں اور افضل و اعلیٰ ہی رہیں گے۔ اصول کبھی فروع کے تابع نہیں ہو سکتے ہمیشہ فروع ہی اصولوں کے تابع ہوتے ہیں۔ ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہاد فی سبیل اللہ اسلام کے اصول ہی اور حجاج کرام کا انتظام و انصرام اور دیکھ بھال بیت اللہ فروع ہیں اسی طرح قرآن کریم کی اشاعت بھی فروع اصول اسلام میں سے ہے۔ اصول درست ہوں گے تو فروع کی قیمت ہوگی اصلو ہی نہ رہے تو فروع کی کیا قیمت ہوگی ؟ فرمایا لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰهِ 1ؕ کہ اللہ کے نزدیک تو وہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ اس جگہ بعض روایات کی روشنی میں مفسرین نے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ” ذکر اللہ “ بہر حال جہاد فی سبیل اللہ سے افضل ہے لیکن افسوس کہ انہوں نے ” ذکر اللہ “ سے مراد اللہ ، اللہ کا ورد اور وظائف ہی مراد لئے ہیں حالانکہ ” ذکر اللہ “ وہ چیز ہے جو پوری انسانی زندگی پر محیط ہے اور ہر کام اللہ کی رضا کے مطابق ہونا ہی اصل میں ” ذکر اللہ “ ہے۔ اللہ ، اللہ اور دوسرے سارے جائز وردو وظائفاسی کے تابع ہیں۔ اس لئے دفاع اسلام کو مضبوط کرنا بھی فی الواقعہ ” ذکر اللہ “ ہی ہے کیونکہ اللہ کا نام جس سے بلند ہوگا وہی اصل ” ذکر اللہ “ ہے بلکہ اسلام کی سربلندی سے بڑھ کر اور کوئی چیز بھی ” ذکر اللہ “ نہیں ہو سکتی۔ غور کیجئے کہ بدر کی کامیابی اور فتح مکہ سے کیا اللہ کا ذکر بلند نہیں ہوا ؟ اللہ ظلم کرنے والوں کو کبھی آخرت کی راہ نہیں کھولتا : 30: زیر نظر آیت کے آخری فقرہ پر ایک بار پھر نظر کرو۔ فرمایا : وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۘ0019 کہ ” اللہ ظلم کرنے والوں پر کبھی آخرت کی راہ نہیں کھولتا۔ “ یہاں ظلم کرنے والوں سے مراد کون ہیں ؟ وہی جن لوگوں نے حجاج کی خدمت اور بیت اللہ کی تعمیر اور دیکھ بھال کو ایمان باللہ ، ایمان بالاخرت اور جہادفی سبیل اللہ پر فوقیت دی تھی گویا ہر فرع کو اصول پر فوقیت دینے والا ظالم ہے اس طرح فرع کو اصول اور اصول کو فرع بنا دینے والا انسان ظالم ہے خواہ وہ کوئی وہ اور یہ کوئی فقیق اور باریک بات نہیں بلکہ بالکل واضح ہے کہ ایمان سارے اعمال کی بنیاد اور ان سب سے افضل ہے اور یہ جہاد بہ نسبت عمارت مسجد اور سِقَایَةَ الْحَآجِّ کے افضل ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ بےانصاف لوگوں کو سمجھ نہیں دیتا اس لئے وہ ایسی کھلی اور ظاہری باتوں میں بھی کچ بحثی کرتے رہتے ہیں اور آنے والی آیت اس کی مزید تشریح پیش کر رہی ہے۔ اللہ کرے کہ کوئی سمجھنے والو بھی ہو۔
Top