Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 56
وَ یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ اِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ١ؕ وَ مَا هُمْ مِّنْكُمْ وَ لٰكِنَّهُمْ قَوْمٌ یَّفْرَقُوْنَ
وَيَحْلِفُوْنَ : اور قسمیں کھاتے ہیں بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَمِنْكُمْ : البتہ تم میں سے وَمَا : حالانکہ نہیں هُمْ : وہ مِّنْكُمْ : تم میں سے وَلٰكِنَّهُمْ : اور لیکن وہ قَوْمٌ : لوگ يَّفْرَقُوْنَ : ڈرتے ہیں
اور اللہ کی قسمیں کھا کر وہ تمہیں یقین دلاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں بلکہ ایک گروہ ہے ڈرا سہما ہوا
وہ تم میں سے ہونے کی قسمیں کھاتے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے مطلق نہیں : 78: سچ ہے کہ جن لوگوں کے پاس کردار کی حقیقت نہیں ہوتی وہ اپنے آپ کو معتبر ثابت کرنے کے لئے قسمیں کھاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حقیقت میں ان کی یہ قسمیں ہمیشہ غلط ہی ہوتی ہیں کیونکہ وہ جھوٹ کو چھپانے کے لئے قسموں کا سہارا لیتے ہیں اور اس بات کو نہیں سمجھتے کہ جھوٹ کبھی قسمیں کھانے سے سچ نہیں ہوجاتا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ ایمان اور یقین ہی وہ قوت ہے جو شرف انسانی کی نگہبان ہے اور اسے ایک مسلک پر ثابت قدم رکھتی ہے اور جہاں یہ مفقود ہو وہاں انسان مصلحت اندیشی کے ہاتھ میں کھلونا بن کر رہ جاتا ہے اس لئے جدھر ہوا کا رخ دیکھتا ہے ادھر ہو لیتا ہے۔ جس میں دقتی سلامتی نظر آتی ہے وہی چولا بدل لیا۔ ایسی حالت میں وہ انسان مستحکم چٹان نہیں رہتا جو حوادثات کے طوفان سے ٹکڑا کر بھی اپنی جگہ سے نہیں سرکتی بلکہ وہ اسے بےبس تنکے کی طرح ہو کر رہ جاتا ہے جسے پانی کی تند موجیں جدھر چاہتی ہیں بہا کرلے جاتی ہیں۔ منافقین کی بھی یہی حالت تھی دلوں میں تو اسلام کی دشمنی تھی لیکن اسلامی حکومت کے علاوہ ان کے لئے کوئی اور پناہ گاہ بھی نہ تھی اس لئے وہ کھل کر اسلام کی مخالفت نہیں کرنا چاہتے تھے لہٰذا وہ ایک بےضمیر آدمی کی طرح قسمیں اٹھا اٹھا کر اپنے آپ کو ملت اسلامی کا ایک فرد ثابت کرنے کی کوشش کرتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ سب ان کا مکر و فریب ہے یاد رکھو ان کا تم سے کوئی واسطہ نہیں یہ محض مجبوری کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں انہیں کوئی سر چھپانے کی جگہ مل جائے تو فوراً تم سے سارے تعلقات توڑ دیں اور وہاں چلے جائیں۔
Top