Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 76
فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اٰتٰىهُمْ : اس نے دیا انہیں مِّنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل بَخِلُوْا : انہوں نے بخل کیا بِهٖ : اس میں وَتَوَلَّوْا : اور پھرگئے وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرنے والے ہیں
پھر جب اللہ نے اپنے فضل سے مالامال کردیا تو لگے کنجوسی کرنے اور اپنے عہد سے پھرگئے اور حقیقت یہ ہے کہ ان کے دل ہی پھرے ہوئے ہیں
جب مال مل گیا تو وہ آنکھیں پھیر گئے اور لگے کنجوسی کرنے : 102: اوپر ہم نے حاتم طائی ہونے کی بجائے ثعلبہ ہونے کا ذکر کیا تھا اس لحاظ سے ایک واقعہ سنانا ضروری خیال کیا گیا ہے۔ روایت ہے کہ ثعلبہ بن حاطب بنی اعظم و آخر ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے مالدار کردے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے ثعلبہ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ تم میری طرح ہو ؟ اگر میں چاہتا تو یہ پہاڑ سونے کے بن جاتے لیکن اس نے پھر وہی عرض کی اور کہنے لگا اگر مجھے دولت مل گئی تو میں یقیناً ہر حق دار کا حق ادا کروں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اے ثعلبہ ! تھوڑا مال جس کا تم شکر اد کرسکو اس زیادہ مال سے بہتر ہے جس کا تم شکر ادا کرنے سے قاصر رہو۔ لیکن اس نے پھر وہی بات دہرائی۔ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا : اللھم ارزقہ مالا اے اللہ ! اس کو مال عطا فرما۔ نبی رحمت ﷺ کی دعا کو قبولیت حاصل ہوئی اور ثعلبہ کے لئے مال کی آزمائش نازل ہونا شروع ہوگئی۔ ہوا یہ کہ اس نے چند بکریاں خریدیں اور ان میں اتنی برکت ہوئی کہ اس کو مدینہ کی حویلی چھوڑ کر باہر باڑہ بنان پڑا اور بڑھتے بڑھتے وہ اتنی بڑھ گئیں کہ اس کو شہر سے دور جگہ پر انہیں رکھنا پڑا اور اس ریوڑ کے باعث اس کی حالت یہ ہوئی کہ اس مدینہ آنے کی فرصت ہی کم ملتی اور ہوتے ہوتے اس کی حالت یہ ہوگئی کہ پہلے وہ جمعہ کے دن نظر آتا تھا اور اب عید پر بھی مشکل سے نظر آنے لگا۔ اسی اثناء میں زکوٰۃ کی فرضیت کا اعلان ہوگیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے دو عامل اس کے پاس روانہ فرمائے۔ اس نے کہا یہ تو بہت زیادتی ہے تم ذرا آگے سے ہو کر آؤ میں اتنے میں سوچ رکھوں گا۔ وہ دونوں اس کے ہاں سے دوسرے لوگوں کے پاس گئے جن میں سے ایک سلیمی نامی شخص بھی تھے اس نے ثعلبہ کی بات سن لی تھی اس نے اپنے جانوروں میں سے بہتریں جانور زکوٰۃ کے لئے بخوشی پیش کردیئے جب واپسی پر ان عاملوں کا اس کے پاس سے گزر ہوا تو کہنے لگا ذرا وہ خط دکھاؤ تو دیکھوں اس میں کیا لکھا ہے ؟ اس کو پڑھنے کے بعد کہنے لگا یہ تو جزیہ ہے تم جاؤ میں ذرا سوچ لوں۔ جب وہ عامل بارگاہ نبوی ﷺ میں حاضر ہوئے تو ان کی ساری داستان سن کر آپ ﷺ نے فرمایا : ویح ثعلبۃ بن حاطب ، ثعلبہ ہلاک ہوگیا اور سلیمی کے لئے نبی کریم ﷺ نے دعا فرمائی اور اس ثعلبہ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ اسی نسبت سے ہم نے یہ لکھا تھا کہ وہ حاتم طائی ہونے کے بجائے ثعلبہ بن کر رہ گئے۔
Top