Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 92
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ١۪ تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ
وَّلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اِذَا : جب مَآ اَتَوْكَ : جب آپکے پاس آئے لِتَحْمِلَهُمْ : تاکہ آپ انہیں سواری دیں قُلْتَ : آپ نے کہا لَآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا مَآ اَحْمِلُكُمْ : تمہیں سوار کروں میں عَلَيْهِ : اس پر تَوَلَّوْا : وہ لوٹے وَّاَعْيُنُهُمْ : اور ان کی آنکھیں تَفِيْضُ : بہہ رہی ہیں مِنَ : سے الدَّمْعِ : آنسو (جمع) حَزَنًا : غم سے اَلَّا يَجِدُوْا : کہ وہ نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں
نہ ان لوگوں پر کچھ گناہ ہے جن کا حال یہ تھا کہ تیرے پاس آئے کہ ان کے لیے سواری بہم پہنچا دے اور جب آپ ﷺ نے کہا کہ میں تمہارے لیے کوئی سواری نہیں پاتا تو وہ لوٹ گئے لیکن ان کی آنکھیں اشکبار ہو رہی تھیں کہ افسوس ہمیں میسر نہیں کہ اس راہ میں کچھ خرچ کریں
وہ معذور جو اپنے عذر پر اشک بہا رہے ہیں اور آپ ﷺ کے پاس بھی اشک شوئی کی کوئی چیز نہیں : 123: یہ وہ زمانہ ہے کہ جب غزوہ تبوک کی تیاری مکمل طور پر شروع ہوگئی تو وہ غریب و نادار مسلمان جن کے دلوں میں راہ حق میں جان دینے کے ہزاروں ارمان مچل رہے تھے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یا رسول اللہ ! ﷺ ہم دل و جان سے جہاد کے لئے تیار ہیں لیکن جیسا کہ آپ کو معلوم ہے ہم نادار ہیں ، اتنی طاقت نہیں کہ سواری کا بندوبست کریں ، ازراہ مہربان کوئی سواری کا بندوبست فرمادیں کہ ہم بھی آپ کے ساتھ شریک جہاد ہو سکیں اور پھر آپ نے جب ان کو یہ بتایا کہ بیت المال میں بھی اتنی گنجائش نہیں کہ تمہاری سواری کا بندوبست کیا جاسکے تو انہیں اتنا صدمہ پہنچا کہ ان کی آنکھیں مسلسل اشکبار ہوگئیں اور ان کو اپنی ناداری کا جتنا غم آج ہوا زندگی بھر کبھی اتنا نہیں ہوا تھا۔ بجائے اس کے کہ وہ دل میں خوش ہوتے کہ جان چھوٹی سو لاکھوں پایا اور خیال کرتے کہ آج افلاس بھی ہمارے کام آگیا۔ الٹا ان کی آنکھوں نے آنسو بہانے شروع کردیئے کہ کاش ! ان کے پاس سواری کے لئے آج کوئی چیز موجود ہوتی تو وہ اس کو خرچ کردیتے۔
Top