Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 93
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُ١ۚ رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ١ۙ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں (صرف) السَّبِيْلُ : راستہ (الزام) عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَسْتَاْذِنُوْنَكَ : آپ سے اجازت چاہتے ہیں وَهُمْ : اور وہ اَغْنِيَآءُ : غنی (جمع) رَضُوْا : وہ خوش ہوئے بِاَنْ : کہ يَّكُوْنُوْا : وہ ہوجائیں مَعَ : ساتھ الْخَوَالِفِ : پیچھے رہ جانیوالی عورتیں وَطَبَعَ : اور مہر لگا دی اللّٰهُ : اللہ عَلٰي : پر قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
سارا الزام تو در اصل ان پر ہے جو تجھ سے اجازت مانگتے ہیں حالانکہ مالدار ہیں انہوں نے پسند کیا کہ گھروں میں رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہیں اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ، پس وہ جانتے بوجھتے نہیں ......
سارا گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو اجازت طلب کرتے ہیں حالانکہ ان کو کوئی عذر نہیں : 124: سارے کا سارا گناہ تو ان کو رچشموں پر ہے جو دیکھتے ہوئے ان کو دیکھے ہو کر رہ گئے ہیں اور آپ ﷺ سے اجازت طلب کرنے کے لئے آرہے ہیں جب کہ کوئی عذر اجازت طلب کرنے کا ان کے پاس نہیں اور وہ چاہتے تو خود بھی شریک ہوتے اور دوسروں کو بھی اپنے ساتھ شریک کرسکتے تھے یعنی ان کی سواری کا بندوبست بھی کرسکتے تھے لیکن وہ جہاد سے جی چرا کر گھر بیٹھ گئے اور اجازت مانگی تو بھی اس طرح کہ شاید وہ اس قابل بھی نہ تھے کہ اجازت طلب کرنے کے لئے حاضر ہوں۔ انہوں نے بہت بڑا کام کیا کہ طاقت نہ ہونے کے باوجود وہ کسی کے سہارے اجازت مانگنے کے لئے حاضر ہوگئے لیکن جب آپ ﷺ تیاری مکمل کر کے مدینہ سے نکل گئے تو یہ لوگ بغلیں جانے لگے اور ان کی خوشیوں کی کوئی انتہا نہ رہی کہ انہوں نے اپنی معذوری کا اظہار کر کے اجازت نامہ حاصل کرلیا۔ فرمایا اصل حقیقت بھی سنتے جائیے کہ : ” اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اور وہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے کچھ نہیں جانتے اور یہ جاگتے ہوئے سوگئے ہیں ان کو جگانا بہایت مشکل ہے اس لئے ان کو جگانے کی ضرورت بھی نہیں۔ “ سارا گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو اجازت طلب کرتے ہیں حالانکہ ان کو کوئی عذر نہیں :
Top