Tafseer-e-Usmani - Yunus : 12
وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا١ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان الضُّرُّ : کوئی تکلیف دَعَانَا : وہ ہمیں پکارتا ہے لِجَنْۢبِهٖٓ : اپنے پہلو پر (لیٹا ہوا) اَوْ : یا (اور) قَاعِدًا : بیٹھا ہوا اَوْ : یا (اور) قَآئِمًا : کھڑا ہوا فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم دور کردیں عَنْهُ : اس سے ضُرَّهٗ : اس کی تکلیف مَرَّ : چل پڑا كَاَنْ : گویا کہ لَّمْ يَدْعُنَآ : ہمیں پکارا نہ تھا اِلٰى : کسی ضُرٍّ : تکلیف مَّسَّهٗ : اسے پہنچی كَذٰلِكَ : اسی طرح زُيِّنَ : بھلا کردکھایا لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کو مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے کام)
اور جب پہنچے انسان کو تکلیف پکارے ہم کو پڑا ہوا یا بیٹھا یا کھڑا پھر جب ہم کھول دیں اس سے وہ تکلیف چلا جائے گویا کبھی نہ پکارا تھا ہم کو کسی تکلیف پہنچنے پر اسی طرح پسند آیا ہے بیباک لوگوں کو جو کچھ کر رہے ہیں1
1 یعنی انسان اول بےباکی سے خود عذاب طلب کرتا اور برائی اپنی زبان سے مانگتا ہے۔ مگر کمزور اور بودا اتنا ہے کہ جہاں ذرا تکلیف پہنچی گھبرا کر ہمیں پکارنا شروع کردیا۔ جب تک مصیبت رہی کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہر حالت میں خدا کو پکارتا رہا۔ پھر جہاں تکلیف ہٹا لی گئی، سب کہا سنا بھول گیا۔ گویا خدا سے کبھی کوئی واسطہ نہ تھا۔ وہ ہی غرور غفلت کا نشہ، وہ ہی اکڑفوں رہ گئی۔ جس میں پہلے مبتلا تھا۔ حدیث میں ہے کہ تو خدا کو اپنے عیش و آرام میں یاد رکھ، خدا تجھ کو تیری سختی اور مصیبت میں یاد رکھے گا۔ مومن کی شان یہ ہے کہ کسی وقت خدا کو نہ بھولے۔ سختی پر صبر اور فراخی پر خدا کا شکر ادا کرتا رہے۔ یہ ہی وہ چیز ہے جس کی توفیق مومن کے سوا کسی کو نہیں ملتی۔
Top