Tafseer-e-Usmani - Yunus : 13
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا١ۙ وَ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ مَا كَانُوْا لِیُؤْمِنُوْا١ؕ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَا : اور ہم نے ہلاک کردیں الْقُرُوْنَ : امتیں مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَآءَتْھُمْ : اور ان کے پاس آئے رُسُلُھُمْ : ان کے رسول بِالْبَيِّنٰتِ : کھلی نشانیوں کے ساتھ وَمَا : اور نہ كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا : ایمان لاتے تھے كَذٰلِكَ : اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْقَوْمَ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کی
اور البتہ ہم ہلاک کرچکے ہیں جماعتوں کو تم سے پہلے جب ظالم ہوگئے حالانکہ لائے تھے ان کے پاس رسول ان کی کھلی نشانیاں اور ہرگز نہ تھے ایمان لانے والے یوں ہی سزا دیتے ہیں ہم قوم گناہ گاروں کو2
2 یعنی اگر ان کی درخواست کے موافق جلدی عذاب نہ آئے یا تکلیف و مصیبت آکر ٹل جائے تو بےفکر نہیں ہونا چاہیے۔ ظلم و شرارت اور بےایمانی کی سزا جلد یا بدیر مل کر رہے گی۔ سنت اللہ قدیم سے یہ ہی ہے کہ جب لوگ انبیاء ومرسلین کے کھلے نشان دیکھنے کے بعد بھی ظلم و تکذیب پر کمر بستہ رہے اور کسی طرح ایمان و تسلیم کی طرف نہ جھکے تو آسمانی عذاب نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ ہمیشہ مجرموں کو کسی نہ کسی رنگ میں سزا ملتی رہی۔
Top