Tafseer-e-Usmani - Hud : 10
وَ لَئِنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُ لَیَقُوْلَنَّ ذَهَبَ السَّیِّاٰتُ عَنِّیْ١ؕ اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌۙ
وَلَئِنْ : اور اگر اَذَقْنٰهُ : ہم چکھا دیں نَعْمَآءَ : نعمت ( آرام) بَعْدَ ضَرَّآءَ : سختی کے بعد مَسَّتْهُ : اسے پہنچی لَيَقُوْلَنَّ : تو وہ ضرور کہے گا ذَهَبَ : جاتی رہیں السَّيِّاٰتُ : برائیاں عَنِّيْ : مجھ سے اِنَّهٗ : بیشک وہ لَفَرِحٌ : اترانے والا فَخُوْرٌ : شیخی خور
اور اگر ہم چکھاویں اس کو آرام بعد تکلیف کے جو پہنچی تھی اس کو تو بول اٹھے دور ہوئیں برائیاں مجھ سے وہ تو اترانے والا شیخی خورا ہے1
1 یعنی مصیبت کے بعد اگر خدا آرام و آسائش نصیب کرے تو سمجھتا ہے کہ گویا اب ہمیشہ کے لیے مصائب و تکالیف کا خاتمہ ہوچکا پچھلی کیفیت کبھی لوٹ کر آنے والی نہیں۔ اس وقت غافل و مغرور ہو کر شیخیاں مارتا اور اتراتا پھرتا ہے حالانکہ چاہیے تھا کہ پچھلی حالت یاد کر کے خدا کا شکر ادا کرتا اور اس کے احسان کے سامنے جھک جاتا۔
Top