Tafseer-e-Usmani - Hud : 32
قَالُوْا یٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَا لَنَا فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰنُوْحُ : اے نوح قَدْ جٰدَلْتَنَا : تونے جھگڑا کیا ہم سے فَاَكْثَرْتَ : سو بہت جِدَالَنَا : ہم سے جھگڑا کیا فَاْتِنَا : پس لے آ بِمَا تَعِدُنَآ : وہ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے (جمع)
بولے اے نوح تو نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑ چکا اب لے آ جو تو وعدہ کرتا ہے ہم سے اگر تو سچا ہے6 
6  حضرت نوح قبل از طوفان ساڑھے نو سو برس ان میں رہے۔ شب و روز سرا وعلانیۃ انھیں نصیحت کرتے، ہر شبہ کا جواب دیتے، تبلیغ و تفہیم اور بحث و مناظرہ کا سلسلہ جاری رہتا۔ اسی جھگڑے میں صدیاں گزر گئیں۔ کفار نے ان کی حقانی بحثوں اور شب و روز کی روک ٹوک سے عاجز ہو کر کہا کہ اب یہ سلسلہ بند کیجئے۔ بس اگر آپ سچے ہیں تو عذاب کی دھمکیاں دیتے رہے ہو وہ فورا لے آؤ تاکہ یہ روز روز کا جھگڑا ختم ہو۔
Top