Tafseer-e-Usmani - Hud : 35
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُ١ؕ قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تُجْرِمُوْنَ۠   ۧ
اَمْ : کیا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں افْتَرٰىهُ : بنا لایا ہے اس کو قُلْ : کہ دیں اِنِ افْتَرَيْتُهٗ : اگر میں نے اسے بنا لیا ہے فَعَلَيَّ : تو مجھ پر اِجْرَامِيْ : میرا گناہ وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : بری مِّمَّا : اس سے جو تُجْرِمُوْنَ : تم گناہ کرتے ہو
کیا کہتے ہیں کہ بنا لایا قرآن کو2 کہہ دے اگر میں بنا لایا ہوں تو مجھ پر ہے میرا گناہ اور میرا ذمہ نہیں جو تم گناہ کرتے ہو3
2 یہ گفتگو کفار مکہ کی آنحضرت ﷺ کے ساتھ تھی کہ قرآن آپ خود بنا لائے ہیں۔ خدا کا کلام نہیں ہے۔ حضرت نوح کتاب نہ لائے تھے جو ان کی قوم یہ بات کہتی۔ (کذا فی الموضح) لیکن بعض مفسرین نے اس آیت کو بھی نوح کے قصہ کا جزو بتلایا ہے۔ یعنی ان کی قوم نے کہا کہ جن باتوں کو نوح خدا کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ خود ان کی گھڑنت ہیں۔ بعض نے کہا کہ گفتگو تو اہل مکہ کی حضور ﷺ سے ہے مگر اس کا تعلق خاص نوح کے قصہ سے تھا گویا وہ کہتے تھے کہ یہ داستان آپ نے جھوٹ بنا لی ہے۔ واقعہ میں ان قصوں کی کوئی اصل نہیں۔ 3 قرآن کو " مفتریٰ " کہنے کا تحقیقی جواب اسی سورت میں ایک رکوع پہلے گزر چکا۔ یہاں آخری بات فرمائی یعنی قرآن کا کلام الٰہی ہونا نہایت واضح و محکم دلائل سے بار بار ثابت کیا جا چکا ہے ایسی روشن چیز کی تکذیب کر کے جو گناہ تم سمیٹ رہے ہو اس کا وبال تم پر ہی پڑے گا۔ اس کی فکر کرو اس کا میں ذمہ دار نہیں۔ ہاں بفرض محال اگر میں نے افتراء کیا ہو تو اس کا گناہ مجھ پر پڑ سکتا ہے۔ سو بحمد اللہ ایسا ہو انہیں۔
Top