Tafseer-e-Usmani - Hud : 37
وَ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِاَعْیُنِنَا وَ وَحْیِنَا وَ لَا تُخَاطِبْنِیْ فِی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۚ اِنَّهُمْ مُّغْرَقُوْنَ
وَاصْنَعِ : اور تو بنا الْفُلْكَ : کشتی بِاَعْيُنِنَا : ہمارے سامنے وَوَحْيِنَا : اور ہمارے حکم سے وَلَا تُخَاطِبْنِيْ : اور نہ بات کرنا مجھ سے فِي : میں الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : جن لوگوں نے ظلم کیا (ظالم) اِنَّهُمْ : بیشک وہ مُّغْرَقُوْنَ : ڈوبنے والے
اور بنا کشتی روبرو ہمارے اور ہمارے حکم سے اور نہ بات کر مجھ سے ظالموں کے حق میں یہ بیشک غرق ہوں گے5
5 حق تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) سے فرمایا کہ ایک کشتی ہمارے روبرو (یعنی ہماری حفاظت و نگرانی میں) ہمارے حکم اور تعلیم والہام کے موافق تیار کرو۔ کیونکہ عنقریب پانی کا سخت خوفناک طوفان آنے والا ہے۔ جس میں یہ سب ظالمین و مکذبین یقینا غرق کیے جائیں گے۔ ان کے حق میں اب یہ فیصلہ نافذ ہو کر رہے گا۔ آپ کسی ظالم کی سفارش وغیرہ کے لیے ہم سے کوئی بات نہ کریں۔ آنے والا عذاب بالکل اٹل ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے جب قوم لوط کے حق میں جھگڑنا شروع کیا تھا ان کو بھی اسی طرح کا ارشاد ہوا تھا۔ (يٰٓـــاِبْرٰهِيْمُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا ۚ اِنَّهٗ قَدْ جَاۗءَ اَمْرُ رَبِّكَ ۚ وَاِنَّهُمْ اٰتِيْهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُوْدٍ ) 11 ۔ ہود :76)
Top