Tafseer-e-Usmani - Hud : 62
قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ كُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هٰذَاۤ اَتَنْهٰىنَاۤ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا وَ اِنَّنَا لَفِیْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ
قَالُوْا : وہ بولے يٰصٰلِحُ : اے صالح قَدْ كُنْتَ : تو تھا فِيْنَا : ہم میں (ہمارے درمیان) مَرْجُوًّا : مرکز امید قَبْلَ ھٰذَآ : اس سے قبل اَتَنْهٰىنَآ : کیا تو ہمیں منع کرتا ہے اَنْ نَّعْبُدَ : کہ ہم پرستش کریں مَا يَعْبُدُ : اسے جس کی پرستش کرتے تے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا وَاِنَّنَا : اور بیشک ہم لَفِيْ شَكٍّ : شک میں ہیں مِّمَّا : اس سے جو تَدْعُوْنَآ : تو ہمیں بلاتا ہے اِلَيْهِ : اس کی طرف مُرِيْبٍ : قوی شبہ میں
بولے اے صالح تجھ سے تو ہم کو امید تھی اس سے پہلے کیا تو ہم کو منع کرتا ہے کہ پرستش کریں جن کی پرستش کرتے رہے ہمارے باپ داداے، اور ہم کو تو شبہ ہے اس میں جس کی طرف تو بلاتا ہے ایسا کہ دل نہیں مانتا6 
6  یعنی تجھ سے امید تھی کہ آگے چل کر بڑا فاضل اور نیک مرد ہوگا جس کو معزز بزرگوں کا جانشین سمجھ کر قوم سر پر بٹھائے گی۔ تیری پیشانی سے رشدو صلاح کے آثار ہویدا تھے۔ سب کو توقع تھی، کہ مستقبل قریب میں بڑا فائدہ تجھ سے پہنچے گا۔ رائے و تدبیر، صلاح و مشورہ سے اپنے قومی بھائیوں کی راہنمائی اور نہایت قوت قلب کے ساتھ آبائی مذہب کی حمایت و تائید کرے گا۔ یہ درست ہے کہ ابتداء سے تجھ کو بت پرستی مبغوض تھی اور عام قومی مذہب سے الگ تھلگ رہتا تھا، تاہم تیری سمجھ اور فطری قابلیت پر اعتماد کر کے ہم کو امید رہی کہ آگے چل کر عقل و تجربہ کی پختگی کے بعد یہ روش نہ رہے گی۔ لیکن افسوس یک بیک تو ایسی باتیں کرنے لگا جس نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ تو نے ہمارے آباؤ اجداد کے قدیم مذہب کے خلاف اعلانیہ جہاد شروع کر کے سب توقعات خاک میں ملا دیں۔ کیا تو یہ چاہتا ہے کہ ہم ایک خدا کو لے کر سارے پرانے دیوتاؤں کو چھوڑ بیٹھیں۔ ہمارے نزدیک بزرگوں کی روش کے خلاف ایسا مسلک اختیار کرنا سخت شبہ کی چیز ہے جسے ہمارا دل کسی طرح نہیں مانتا۔ " موضح القرآن " میں ہے۔ " یعنی ہونہار لگتا تھا کہ باپ دادے کی راہ روشن کرے گا۔ تو لگا مٹانے۔ "
Top