Tafseer-e-Usmani - Hud : 8
وَ لَئِنْ اَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِلٰۤى اُمَّةٍ مَّعْدُوْدَةٍ لَّیَقُوْلُنَّ مَا یَحْبِسُهٗ١ؕ اَلَا یَوْمَ یَاْتِیْهِمْ لَیْسَ مَصْرُوْفًا عَنْهُمْ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَئِنْ : اور اگر اَخَّرْنَا : ہم روک رکھیں عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابَ : عذاب اِلٰٓى : تک اُمَّةٍ : ایک مدت مَّعْدُوْدَةٍ : گنی ہوئی معین لَّيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے مَا يَحْبِسُهٗ : کیا روک رہی ہے اسے اَلَا : یاد رکھو يَوْمَ : جس دن يَاْتِيْهِمْ : ان پر آئے گا لَيْسَ : نہ مَصْرُوْفًا : ٹالا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَحَاقَ : گھیر لے گا وہ بِهِمْ : انہیں مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور اگر ہم روکے رکھیں ان سے عذاب کو ایک مدت معلوم تک تو کہنے لگیں کس چیز نے روک دیا عذاب کو، سنتا ہے جس دن آئے گا ان پر نہ پھیرا جائے گا ان سے اور گھیر لے گی ان کو وہ چیز جس پر ٹھٹھے کیا کرتے تھے8
8 یعنی جب ان کی شرارتوں پر عذاب الٰہی سے ڈرایا جاتا ہے، مگر خدا کی حکمت ایک مدت معین تک عذاب کو روکے رکھتی ہے تو تکذیب و استہزاء کے طور پر کہتے ہیں کہ وہ عذاب کہاں ہے ؟ آخر آتا کیوں نہیں ؟ کس چیز نے اسے پکڑ رکھا ہے ؟ فرماتے ہیں کیا مذاق کرتے ہو، وقت معین پر جب عذاب آئے گا کسی کے ٹالے نہ ٹلے گا اور ہر طرف سے گھیر کر تباہ و برباد کر کے چھوڑے گا۔
Top