Tafseer-e-Usmani - Ibrahim : 41
رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ۠   ۧ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب اغْفِرْ لِيْ : مجھے بخشدے وَلِوَالِدَيَّ : اور میرے ماں باپ کو وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ : اور مومنوں کو يَوْمَ : جس دن يَقُوْمُ : قائم ہوگا الْحِسَابُ : حساب
اے ہمارے رب بخش مجھ کو اور میرے باپ کو اور سب ایمان والوں کو جس دن قائم ہو حساب5
5 یہ دعا غالباً اپنے والد کے حالت کفر پر مرنے کی خبر موصول ہونے سے پہلے کی۔ تو مطلب یہ ہوگا کہ اسے اسلام کی ہدایت کر کے قیامت کے دن مغفرت کا مستحق بنا دے۔ اور اگر مرنے کی خبر ملنے کے بعد دعا کی ہے تو شاید اس وقت تک خدا تعالیٰ نے آپ کو مطلع نہیں کیا ہوگا کہ کافر کی مغفرت نہیں ہوگی۔ عقلاً کافر کی مغفرت محال نہیں، سمعاً ممتنع ہے۔ سو اس کا علم سمع پر موقوف ہوگا اور قبل از سمع امکان عقلی معتبر رہے گا۔ بعض شیعہ نے یہ لکھا ہے کہ قرآن کریم میں ابراہیم (علیہ السلام) کے باپ کو جو کافر کہا گیا ہے وہ ان کے حقیقی باپ نہ تھے بلکہ چچا وغیرہ کوئی دوسرے خاندان کے بڑے تھے۔ واللہ اعلم۔
Top