Tafseer-e-Usmani - Al-Hijr : 99
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ۠   ۧ
وَاعْبُدْ : اور عبادت کریں رَبَّكَ : اپنا رب حَتّٰى : یہانتک کہ يَاْتِيَكَ : آئے آپ کے پاس الْيَقِيْنُ : یقینی بات
اور بندگی کیے جا اپنے رب کی جب تک آئے تیرے پاس یقینی بات10
10 یعنی موت۔ یقین کا لفظ دوسری جگہ قرآن نے اسی معنی میں استعمال کیا ہے (وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّيْنِ 46؀ۙ حَتّىٰٓ اَتٰىنَا الْيَقِيْنُ 47؀ۭ ) 74 ۔ المدثر :46) حدیث میں ایک میت کی نسبت آپ نے فرمایا۔ " اَمَّا ھوَ فَقَدْ جَآءَہُ الْیَقِیْنْ وَاِنِّی لَاَرْجُوْلَہ اَلْخَیْرَ " جمہور سلف نے اس آیت میں " یقین " کو بمعنی موت لیا ہے یعنی مرتے دم تک خدا کی عبادت میں لگے رہیے۔ اندریں رہ میتراش و میخراش تاد مِ آخر دمے فارغ مباش جن بعض عارفی نے اس جگہ " یقین " کو کیفیت قلبیہ کے معنی میں لیا ہے اس کی توجیہ روح المعانی میں مذکور ہے دیکھ لی جائے۔ تَمَّ سُوْرَۃُ الْحِجْرِ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالْمِنَّۃُ وَھوَالْمَسْئُولُ اَنْ یَّتَوَفَّانَا عَلٰی اَکْمَلِ الْاَحْوَالِ وَاَحْسَنِہَا فَاِنَّہ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔
Top