Tafseer-e-Usmani - Al-Kahf : 100
وَّ عَرَضْنَا جَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْكٰفِرِیْنَ عَرْضَاۙ
وَّعَرَضْنَا : اور ہم سامنے کردینگے جَهَنَّمَ : جہنم يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے عَرْضَۨا : بالکل سامنے
اور دکھلادیں ہم دوزخ اس دن کافروں کو سامنے7
7 یعنی یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بیشمار تعداد میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے نکلیں گے۔ یا یہ مطلب ہے کہ شدت ہول و اضطراب سے ساری مخلوق رَل گڈھ ہوجائے گی۔ جن و انس ایک دوسرے میں گھسنے لگیں گے پھر قیامت کا بگل ہوگا یعنی صور پھونکا جائے گا۔ اس کے بعد سب خدا کے سامنے میدان حشر میں اکٹھے کیے جائیں گے اور دوزخ کافروں کی آنکھوں کے سامنے ہوگا۔ شاید کافروں کی تخصیص اس لیے کی کہ اصل میں دوزخ ان ہی کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ان کی آنکھوں پر دنیا میں پردہ پڑا ہوا تھا۔ اب وہ پردہ اٹھ گیا۔
Top