Tafseer-e-Usmani - Maryam : 34
ذٰلِكَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ١ۚ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِیْ فِیْهِ یَمْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم قَوْلَ : بات الْحَقِّ : سچی الَّذِيْ فِيْهِ : وہ جس میں يَمْتَرُوْنَ : وہ شک کرتے ہیں
یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا سچی بات جس میں لوگ جھگڑتے ہیں6 
6  یعنی حضرت مسیح (علیہ السلام) کی شان و صفت یہ ہے جو اوپر بیان ہوئی۔ ایک سچی اور کھلی ہوئی بات میں لوگوں نے خواہ مخواہ جھگڑے ڈال لیے۔ اور طرح طرح کے اختلافات کھڑے کردیے۔ کسی نے ان کو خدا بنادیا کسی نے خدا کا بیٹا، کسی نے کذاب و مفتری کہا، کسی نے نسب وغیرہ پر طعن کیا۔ سچی بات وہ ہی ہے جو ظاہر کردی گئی کہ خدا نہیں، خدا کے مقرب بندے ہیں۔ جھوٹے مفتری نہیں، سچے پیغمبر ہیں۔ ان کا حسب نسب سب سے پاک و صاف ہے۔ خدا نے ان کو " کلمۃ اللہ " فرمایا ہے اور ممکن ہے " قول الحق " کے معنی بھی یہاں " کلمۃ اللہ " کے ہوں۔
Top