Tafseer-e-Usmani - Maryam : 42
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْئًا
اِذْ قَالَ : جب اس نے کہا لِاَبِيْهِ : اپنے باپ کو يٰٓاَبَتِ : اے میرے ابا لِمَ تَعْبُدُ : تم کیوں پرستش کرتے ہو مَا لَا يَسْمَعُ : جو نہ سنے وَلَا يُبْصِرُ : اور نہ دیکھے وَلَا يُغْنِيْ : اور نہ کام آئے عَنْكَ : تمہارے شَيْئًا : کچھ
جب کہا اپنے باپ کو اے باپ میرے کیوں پوجتا ہے اس کو جو نہ سنے اور نہ دیکھے اور نہ کام آئے تیرے کچھ4
4 یعنی جو چیزدیکھتی سنتی ہو اور مشکلات میں کچھ کام آسکے مگر واجب الوجود نہ ہو، اس کی عبادت بھی جائز نہیں۔ چہ جائیکہ ایک پتھر کی بےجان مورتی جو نہ سنے نہ دیکھے نہ ہمارے کسی کام آئے، خود ہمارے ہاتھ کی تراشی ہوئی، اس کو معبود ٹھہرا لینا کسی عاقل اور خود دار کا کام نہیں ہوسکتا۔
Top