Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان کے دلوں میں بیماری ہے پھر بڑھا دی اللہ نے ان کی بیماری6  اور ان کے لئے عذاب دردناک ہے اس بات پر کہ جھوٹ کہتے تھے7
6  یعنی انکے دلوں میں نفاق اور دین اسلام سے نفرت اور مسلمانوں سے حسد اور عناد یہ مرض پہلے سے موجود تھے اب نزول قرآن اور ظہور شوکت اسلام اور ترقی و نصرت اہل اسلام کو دیکھ دیکھ کر ان کی وہ بیماری اور بڑھ گئی۔ 7  اس جھوٹ کہنے سے وہی اسلام کا جھوٹا دعوی اٰمنا باللّٰہ وبالیوم الاٰخر مراد ہے جو اوپر گزر چکا یعنی عذاب الیم حقیقت میں ان کے نفاق کی سزا ہے نہ مطلق جھوٹ بولنے کی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) کو اسی باریک فرق پر متنبہ فرمانا منظور ہے جو یکذبون کا ترجمہ جھوٹ بولنے کی جگہ " جھوٹ کہنا " فرماتے ہیں۔ فجزاہ اللّٰہ ما ادقَّ نظرہ۔
Top