Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 11
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ
وَ إِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں لَا تُفْسِدُوا : نہ فسا دپھیلاؤ فِي الْأَرْضِ : زمین میں قَالُوْا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَا : صرف نَحْنُ : ہم مُصْلِحُوْنَ : اصلاح کرنے والے
اور جب کہا جاتا ہے ان کو فساد نہ ڈالو ملک میں تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں8
8 خلاصہ یہ ہے کہ منافقین بچند وجوہ فساد پھیلاتے تھے اول تو خواہشات نفسانیہ میں منہمک تھے اور انقیاد احکام شرعیہ سے کاہل اور متنفر تھے، دوسرے مسلمانوں اور کافروں دونوں کے پاس آتے جاتے تھے اور اپنی قدر و منزلت بڑھانے کو ہر ایک کی باتیں دوسروں تک پہنچاتے رہتے تھے، تیسرے کفار سے نہایت مدارات و مخالطت سے پیش آتے تھے۔ اور امور دین کی مخالفت پر کفار سے اصلا مزاحمت نہ کرتے تھے اور کفار کے اعتراضات و شبہات کو جو دین کی باتوں پر ہوتے تھے مسلمانوں کے روبرو نقل کرتے تھے تاکہ ضعیف الاعتقاد اور ضعیف الفہم احکام شرعیہ میں متردد ہوجائیں اور جب کوئی ان فسادات سے ان کو منع کرتا تو جواب دیتے تھے کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام قوم اور ملک مثل زمانہ سابق شیر و شکر ہو کر رہیں اور دین جدید کی وجہ سے جو مخالفت بڑھ گئی ہے بالکل جاتی رہے چناچہ ہر زمانہ میں دنیا طلب ہوا پرست ایسا ہی کہا کرتے ہیں۔
Top