Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 47
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَنِّیْ فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
يَا بَنِیْ : اے اولاد اِسْرَائِیْلَ : یعقوب اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتِيَ : میری نعمت الَّتِیْ : جو اَنْعَمْتُ : میں نے بخشی عَلَيْكُمْ : تم پر وَاَنِّیْ : اور یہ کہ میں نے فَضَّلْتُكُمْ : تمہیں فضیلت دی میں نے عَلَى الْعَالَمِیْنَ : زمانہ والوں پر
اے بنی اسرائیل یاد کرو میرے احسان جو میں نے تم پر کئے اور اس کو کہ میں نے تم کو بڑائی دی تمام عالم پر4
4 چونکہ تقوی اور کمال ایمان کا حاصل کرنا، صبرو حضور استغراق عبادات کے ذریعہ سے دشوار تھا۔ اس لئے اس کا سہل طریقہ تعلیم فرماتے ہیں اور وہ شکر ہے۔ اس وجہ سے حق تعالیٰ اپنے احسانات و انعامات جو ان پر وقتا فوقتا ہوئے تھے ان کو یاد دلاتا ہے اور ان کی بدکرداریاں بھی ظاہر فرماتا ہے۔ انسان بلکہ حیوانات تک میں یہ مضمون موجود ہے کہ اپنے منعم کی محبت اور اس کی اطاعت دل نشین ہوجاتی ہے اور چند رکوع میں اس مضمون کو شرح و بسط کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے۔ فائدہ :   اہل عالم پر فضیلت کا یہ مطلب ہے کہ جس وقت سے بنی اسرائیل کا وجود ہوا تھا اس وقت سے لے کر اس خطاب کے نزول تک تمام فرقوں سے افضل رہے کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا، جب انہوں نے نبی آخرالزمان اور قرآن کا مقابلہ کیا تو وہ فضیلت بالکل جاتی رہی اور مغضوب علیھم اور ضلال کا لقب عنایت ہوا۔ اور حضور ﷺ کے متبعین کو کنتم خیر امۃ کا خلعت ملا۔
Top