Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 104
یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآءَ كَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ١ؕ كَمَا بَدَاْنَاۤ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُهٗ١ؕ وَعْدًا عَلَیْنَا١ؕ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِیْنَ
يَوْمَ : جس دن نَطْوِي : ہم لپیٹ لیں گے السَّمَآءَ : آسمان كَطَيِّ : جیسے لپیٹا جاتا ہے السِّجِلِّ : طومار لِلْكُتُبِ : تحریر کا کاغذ كَمَا بَدَاْنَآ : جیسے ہم نے ابتدا کی اَوَّلَ : پہلی خَلْقٍ : پیدائش نُّعِيْدُهٗ : ہم اسے لوٹا دیں گے وَعْدًا : وعدہ عَلَيْنَا : ہم پر اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم میں فٰعِلِيْنَ : (پورا) کرنے والے
جس دن ہم لپیٹ لیویں آسمان کو جیسے لپیٹتے ہیں طومار میں کاغذ10 جیسا سرے سے بنایا تھا ہم نے پہلی بار، پھر اس کو دوہرائیں گے، وعدہ ضرور ہوچکا ہے ہم پر، ہم کو پورا کرنا ہے11
10 یعنی جب قیامت آئے گی تو آسمانوں کی صفیں لپیٹ دی جائیں گی جس طرح دستاویز کا لکھا ہوا کاغذ لپیٹ کر رکھ دیا جاتا ہے (وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِيّٰتٌۢ بِيَمِيْنِهٖ ) 39 ۔ الزمر :68) بعض روایات میں جو نبی کریم ﷺ کے ایک کاتب کا نام " سجل " بتلایا گیا ہے، اس کو حفاظ حدیث کی ایک جماعت نے ضعیف بلکہ موضوع قرار دیا ہے کہ کماصرح ابن کثیر فلا یعتبر بتخریج ابی داؤد والنسائی فی سننہما۔ " 11 یعنی جیسی سہولت سے دنیا کو پہلی بار پیدا کیا تھا اسی طرح دوبارہ پیدا کردی جائے گی۔ یہ حتمی وعدہ ہے جو یقینا پورا ہو کر رہے گا۔
Top