Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 64
فَرَجَعُوْۤا اِلٰۤى اَنْفُسِهِمْ فَقَالُوْۤا اِنَّكُمْ اَنْتُمُ الظّٰلِمُوْنَۙ
فَرَجَعُوْٓا : پس وہ لوٹے (سوچ میں پڑھ گئے) اِلٰٓى : طرف۔ میں اَنْفُسِهِمْ : اپنے دل فَقَالُوْٓا : پھر انہوں نے کہا اِنَّكُمْ : بیشک تم اَنْتُمُ : تم ہی الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
پھر سوچے اپنے جی میں پھر بولے لوگوں تم ہی بےانصاف ہو2
2 یعنی سمجھے کہ بیکار پتھر پوجنے سے کیا حاصل یا یہ مطلب ہو کہ تم نے خود اپنے اوپر ظلم کیا کہ باوجود ابراہیم (علیہ السلام) کی دھمکی سننے کے یوں ہی لاپروائی سے بت خانہ کھلا چھوڑ کر چلے گئے اپنے معبودوں کی حفاظت کا کوئی سامان کر کے نہ گئے کذا قال ابن کثیر۔
Top