Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 97
وَ اقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَاِذَا هِیَ شَاخِصَةٌ اَبْصَارُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا١ؕ یٰوَیْلَنَا قَدْ كُنَّا فِیْ غَفْلَةٍ مِّنْ هٰذَا بَلْ كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
وَاقْتَرَبَ : اور قریب آجائے گا الْوَعْدُ : وعدہ الْحَقُّ : سچا فَاِذَا : تو اچانک هِىَ : وہ شَاخِصَةٌ : اوپر لگی (پھٹی) رہ جائیں گی اَبْصَارُ : آنکھیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) يٰوَيْلَنَا : ہائے ہماری شامت قَدْ كُنَّا : تحقیق ہم تھے فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے بَلْ كُنَّا : بلکہ ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور نزدیک آلگے سچا وعدہ پھر اس دم اوپر لگی رہ جائیں منکروں کی آنکھیں ہائے کم بختی ہماری ہم بیخبر رہے اس سے1 نہیں، پر ہم تھے گناہ گار2
1 یعنی جزاء و سزا کا وعدہ جب نزدیک آلگے گا اس وقت منکروں کی آنکھیں مارے شدت ہول کے پھٹی رہ جائیں گی اور اپنی غفلت پر دست حسرت ملیں گے کہ افسوس آج کے دن ہم کیسے بیخبر رہے جو ایسی کم بختی آئی۔ کاش ہم دنیا میں اس آفت سے بچنے کی فکر کرتے۔ 2 یعنی بیخبر ی بھی کیسے کہیں، آخر انبیاء (علیہم السلام) نے کھول کھول کر آگاہ کردیا تھا۔ لیکن ہم نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا کہ ان کا کہا نہ مانا اور برابر شرارتوں اور گناہوں پر اصرار کرتے رہے۔
Top