Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 156
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی برکت ہے اس کی جس نے اتاری فیصلہ کی کتاب3 اپنے بندہ پر4 تاکہ رہے جہان والوں کے لیے ڈرانے والاف 5
3 " فرقان " (فیصلہ کی کتاب) قرآن کریم کو فرمایا جو حق و باطل کا آخری فیصلہ اور حرام و حلال کو کھلے طور پر ایک دوسرے سے جدا کرتا ہے۔ یہ ہی کتاب ہے جس نے اپنے اتارنے والے کی عظمت شان علو صفات اور اعلیٰ درجہ کی حکمت ورافت کو انتہائی مشکل میں پیش کیا اور تمام جہان کی ہدایت و اصلاح کا تکفل اور ان کو خیر کثیر اور غیر منقطع برکت عطا کرنے کا سامان بہم پہنچایا۔ 4 یعنی اپنے اس کامل و اکمل بندہ (محمد رسول اللہ ﷺ پر جن کا ممتاز لقب ہی کمال عبودیت کی وجہ سے " عبد اللہ " ہوگیا۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ۔ 5 یعنی قرآن کریم سارے جہان کو کفر و عصیان کے انجام بد سے آگاہ کرنے والا ہے۔ چونکہ سورت ہذا میں مکذبین و معاندین کا ذکر بکثرت ہوا ہے، شاید اسی لیے یہاں صفت " نذیر " کو بیان فرمایا۔ " بشیر " کا ذکر نہیں کیا۔ اور " للعالمین " کے لفظ سے بتلا دیا کہ یہ قرآن صرف عرب کے امیّوں کے لیے نہیں اترا بلکہ تمام جن و انس کی ہدایت و اصلاح کے واسطے آیا ہے۔
Top