Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 81
وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِی الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ١ؕ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ
وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِهٰدِي : ہدایت دینے والے الْعُمْىِ : اندھوں کو عَنْ : سے ضَلٰلَتِهِمْ : ان کی گمراہی اِنْ : نہیں تُسْمِعُ : تم سناتے اِلَّا : مگر۔ صرف مَنْ : جو يُّؤْمِنُ : ایمان لاتا ہے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں پر فَهُمْ : پس وہ مُّسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور نہ تو دکھلا سکے اندھوں کو جب وہ راہ سے بچلیں5 تو تو سناتا ہے اس کو جو یقین رکھتا ہو ہماری باتوں پر، سو وہ حکم بردار ہیں6 
5 یعنی جس طرح ایک مردہ کو خطاب کرنا یا کسی بہرے کو پکارنا خصوصاً جبکہ وہ پیٹھ پھیرے چلا جا رہا ہو اور پکارنے والے کی طرف قطعاً ملتفت نہ ہو ان کے حق میں سودمند نہیں یہ ہی حال ان مکذبین کا ہے جن کے قلوب مرچکے ہیں اور دل کے کان بہرے ہوگئے ہیں اور سننے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے کہ ان کے حق میں کوئی نصیحت نافع اور کارگر نہیں۔ ایک نپٹ اندھے کو جب تک آنکھ نہ بنوائے تم کس طرح راستہ یا کوئی چیز دکھلا سکتے ہو۔ یہ لوگ بھی دل کے اندھے ہیں اور چاہتے بھی نہیں کہ اندھے پن سے نکلیں۔ پھر تمہارے دکھلانے سے وہ دیکھیں تو کیسے دیکھیں۔ 6  یعنی نصیحت سنانا ان کے حق میں نافع ہے جو سن کر اثر قبول کریں۔ اور اثر قبول کرنا یہ ہی ہے کہ خدا کی باتوں پر یقین کر کے فرماں بردار بنیں۔
Top