Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 48
وَ مَا كُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِهٖ مِنْ كِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّهٗ بِیَمِیْنِكَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ
وَمَا : اور نہ كُنْتَ تَتْلُوْا : آپ پڑھتے تھے مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل مِنْ كِتٰبٍ : کوئی کتاب وَّلَا تَخُطُّهٗ : اور نہ اسے لکھتے تھے بِيَمِيْنِكَ : اپنے دائیں ہاتھ سے اِذًا : اس (صورت) میں لَّارْتَابَ : البتہ شک کرتے الْمُبْطِلُوْنَ : حق ناشناس
اور تو پڑھتا نہ تھا اس سے پہلے کوئی کتاب اور نہ لکھتا تھا اپنے داہنے ہاتھ سے تب تو البتہ شبہ میں پڑتے یہ جھوٹے10
10 نزول قرآن سے پہلے آپ کی عمر کے چالیس سال ان ہی مکہ والوں میں گزرے۔ سب جانتے ہیں کہ اس مدت میں نہ آپ کسی استاد کے پاس بیٹھے نہ کوئی کتاب پڑھی نہ کبھی ہاتھ میں قلم پکڑا، ایسا ہوتا تو ان باطل پرستوں کو شبہ نکالنے کی جگہ رہتی کہ شاید اگلی کتابیں پڑھ کر یہ باتیں نوٹ کرلی ہوں گی، ان ہی کو اب آہستہ آہستہ اپنی عبارت میں ڈھال کر سنا دیتے ہیں۔ گو اس وقت بھی یہ کہنا غلط ہوتا، کیونکہ کوئی پڑھا لکھا انسان بلکہ دنیا کے تمام پڑھے لکھے آدمی مل کر اور کل مخلوق کی طاقت کو اپنے ساتھ ملا کر بھی ایسی بےنظیر کتاب تیار نہیں کرسکتے، تاہم جھوٹوں کو بات بنانے کا ایک موقع ہاتھ لگ جاتا لیکن جب کہ آپ کا امیّ ہونا مسلمات میں سے ہے تو اس سرسری شبہ کی بھی جڑ کٹ گئی اور یوں ضدی لوگ کہنے کو تو اس کو بھی کہتے تھے۔ ( اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا) 25 ۔ الفرقان :5)
Top