Tafseer-e-Usmani - Az-Zumar : 37
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَمَا لَهٗ مِنْ مُّضِلٍّ١ؕ اَلَیْسَ اللّٰهُ بِعَزِیْزٍ ذِی انْتِقَامٍ
وَمَنْ : اور جس يَّهْدِ اللّٰهُ : اللہ ہدایت دے فَمَا : تو نہیں لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : کوئی مُّضِلٍّ ۭ : گمراہ کرنے والا اَلَيْسَ : کیا نہیں اللّٰهُ : اللہ بِعَزِيْزٍ : غالب ذِي انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
اور جس کو راہ سجھائے اللہ تو کوئی نہیں اس کو بٹھلانے والا کیا نہیں ہے اللہ زبردست بدلہ لینے والاف 4
4  چند آیات پہلے (ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيْهِ شُرَكَاۗءُ مُتَشٰكِسُوْنَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ۭ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ ) 39 ۔ الزمر :29) میں شرک کا رد اور مشرکین کا جہل بیان کیا گیا تھا۔ اس پر مشرکین پیغمبر (علیہ السلام) کو اپنے بتوں سے ڈراتے تھے کہ دیکھو تم ہمارے دیوتاؤں کی توہین کر کے ان کو غصہ نہ دلاؤ۔ کہیں تم کو (معاذ اللہ) بالکل خبطی اور پاگل نہ بنادیں۔ اس کا جواب دیا کہ جو شخص ایک زبردست خدا کا بندہ بن چکا، اسے ان عاجز اور بےبس خداؤں سے کیا ڈر ہوسکتا ہے ؟ کیا اس عزیز منتقم کی امداد و حمایت اس کو کافی نہیں جو کسی دوسرے سے ڈرے یا لو لگائے۔ یہ بھی ان مشرکین کا خبط و ضلال اور مستقل گمراہی ہے کہ خدائے واحد کے پرستار کو اس طرح کی گیدڑ بھبکیوں سے خوف زدہ کرنا چاہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ٹھیک راستہ پر لگا دینا یا نہ لگانا سب اللہ کے قبضہ میں ہے۔ جس کسی شخص کو اس کی بدتمیزی اور کجروی کی بناء پر اللہ تعالیٰ کامیابی کا راستہ نہ دے، وہ اسی طرح خبطی اور پاگل ہوجاتا ہے۔ اور موٹی موٹی باتوں کے سمجھنے کی قوت بھی اس میں نہیں رہتی۔ کیا ان احمقوں کو اتنا نہیں سوجھتا کہ جو بندہ خدواند قدوس کی پناہ میں آگیا، کون سی طاقت ہے جو اس کا بال بیکا کرسکے۔ جو طاقت مقابل ہوگی پاش پاش کردی جائے گی۔ غیرت خداوندی مخلص وفاداروں کا بدلہ لیے بدون نہ چھوڑے گی۔
Top