Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو کوئی کرے گناہ یا اپنا برا کرے پھر اللہ سے بخشوادے تو پاوے اللہ کو بخشنے والا مہربان1
1  سوء اور ظلم سے بڑے اور چھوٹے گناہ مراد ہیں یا سوء سے وہ گناہ مراد ہے جس سے دوسرے کو درد پہنچے جیسے کسی پر تہمت لگانی اور ظلم وہ ہے کہ اس کی خرابی اپنے ہی نفس تک رہے یعنی گناہ کیسا ہی ہو اس کا علاج استغفار اور توبہ ہے۔ توبہ کے بعد اللہ تعالیٰ البتہ معاف فرما دیتا ہے۔ اگر آدمیوں نے جان بوجھ کر فریب سے کسی مجرم کی برات ثابت کردی یا غلطی سے مجرم کو بےقصور سمجھ گئے تو اس سے اس کے جرم میں تخفیف بھی نہیں ہوسکتی۔ البتہ توبہ سے بالکل معاف ہوسکتا ہے۔ اس میں اس چور کو اور اس کے سب طرفداروں کو جو دیدہ دانستہ طرف دار بنے ہوں یا غلطی سے سبھی کو توبہ اور استغفار کا ارشاد ہوگیا اور اشارہ لطیف اس طرف بھی ہوگیا کہ اب بھی اگر کوئی اپنی بات پر جما رہے گا اور توبہ نہ کرے گا تو اللہ کی بخشش اور اس کی رحمت سے محروم ہوگا۔
Top