Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 51
وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ١ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ
وَنَادٰى : اور پکارا فِرْعَوْنُ : فرعون نے فِيْ قَوْمِهٖ : اپنی قوم میں قَالَ يٰقَوْمِ : کہا اے میری قوم اَلَيْسَ : کیا نہیں ہے لِيْ : میرے لیے مُلْكُ مِصْرَ : بادشاہت مصر کی وَهٰذِهِ : اور یہ الْاَنْهٰرُ : دریا۔ نہریں تَجْرِيْ : جو بہتی ہیں مِنْ تَحْتِيْ : میرے نیچے سے اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : کیا پھر نہیں تم دیکھتے
اور پکارا فرعون نے اپنی قوم میں بولا اے میری قوم بھلا میرے ہاتھ میں نہیں حکومت مصر کی اور یہ نہریں چل رہی ہیں میرے محل کے نیچے کیا تم نہیں دیکھتے7
7  اس کے گردوپیش کے ملکوں میں مصر کا حاکم بہت بڑا سمجھا جاتا تھا اور نہریں اسی نے بنائی تھیں۔ دریائے نیل کا پانی کاٹ کر اپنے باغ میں لایا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ ان سامانوں کی موجودگی میں کیا ہماری حیثیت ایسی ہے کہ موسیٰ جیسے معمولی حیثیت والے آدمی کے سامنے گردن جھکا دیں۔
Top